بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مساجد میں موجود پلاسٹک کی ٹوپی میں نماز کا حکم


سوال

 مسجد میں لوگ جو ٹوپیاں ثواب کی نیت سے رکھتے ہیں،  کیا ان میں  نماز جائز ہے کہ نہیں؟ کیوں  کہ کچھ علماء کہتے ہیں کہ: اس سے نماز مکروہ ہے ؛  وجہ یہ ہے کہ جو ٹوپی سر پہ رکھ کر آپ بازار میں جانے سے شرماتے ہیں،  اس ٹوپی کے ساتھ مسجد میں نماز جائز نہیں ہے؟

جواب

نمازی ، نماز کی حالت میں  اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتاہے اور اللہ تعالیٰ کے در بار میں ایسے لباس میں حاضر ہونا ممنوع ہے جس لباس کو پہن کر معزز مجمع یا مجلس میں حاضر ہونے میں ناگواری ہوتی ہو،  یا اس کو باعثِ عیب و عار سمجھا جاتا ہو ، پلاسٹک اور چٹائی کی ٹوپی یا اس جیسی   ٹوپی کو  پہن کر معزز مجمع اور تقریب میں جانے کو معیوب اور باعثِ عار سمجھا جاتا ہے؛ اس لیے ایسی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا اگرچہ جائز ہے، لیکن اس سے نماز  میں کراہت ہو گی، مزید یہ کہ مسجد میں رکھی  ٹوپیاں استعمال کی وجہ سے میلی کچیلی بھی ہوجاتی ہیں، اس سے کراہت دوگنی ہوجائے گی، اس لیے ان ٹوپیوں میں نماز پڑھنے کے بجائے کپڑے/  جالی کی صاف ستھری ٹوپی یا کوئی بھی اچھی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنی چاہیے۔

قرآنِ کریم میں ہے:

{یَا بَنِیْ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ} [الأعراف:۳۱]

ترجمہ:”اے بنی آدم ہر نماز کے وقت زینت اختیار کیا کرو۔“

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 640):

"(و صلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (و مهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا. (قوله: و صلاته في ثياب بذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ و هي بفتح الميم و كسرها مع سكون الهاء، و أنكر الأصمعي الكسر، حلية. قال في البحر: و فسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته و لايذهب به إلى الأكابر، والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اهـ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں