بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مساجد میں بغرضِ حفاظت کیمرہ لگانا


سوال

(1) حرمِ مسجد اور بیرونِ مسجد میں بغرضِ حفاظتِ اشیائے مسجد و غیرِ مسجد (مصلیانِ کرام) کیمرے لگانا جائز ہے یا نہیں؟

(۲) شرپسندوں اور شرانگیزوں کے شرور و فتن سے اور مسجد کے حرمت و تقدس کو پامالی سے بچانے کے لئے کیمرے اندرونِ مسجد (حصہ حرم) اور بیرون مسجد میں لگانا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر جائز ہے تو بالدلیل مع حدود و قیود صاف اور واضح الفاظ وانداز میں جواب مرحمت فرمایئں ؟ اور اگر جائز نہیں ہے تو پھر کوئی متبادل راہ یا کوئی بہتر لائحہ عمل جو کہ قابلِ عمل اور آسان ہو تجویز فرما دیں۔

جواب

واضح رہے کہ جو کیمرے بغرضِ حفاظت مختلف مقامات پر لگائے جاتے ہیں، خواہ وہ اشیاء کی حفاظت کے  لیے ہوں یا شر پسند عناصر سے حفاظت کے  لیے ہوں، دونوں صورتوں میں  ان کیمروں میں جاندار کی تصاویر ریکارڈ ہوتی ہیں اور جاندار کی  تصویر  بنانا ناجائز اور  حرام  ہے؛  اس   لیے اس قسم کے کیمرے لگانا ناجائز ہے۔

اشیاء اور دیگر  کی حفاظت کے  لیے کیمرے کے علاوہ دیگر جائز  ذرائع استعمال کیے جاسکتے ہیں، مثلاً گارڈ رکھ لیے  جائیں یا  کچھ افراد مختص کر دیے جائیں جو باقاعدہ اسی مقصد کے  لیے مختلف مقامات پر کھڑے ہوں اور لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں، نیز  حفاظت کی غرض سے آیت الکرسی کا ورد کرنا نہایت مؤثر عمل ہے، اس کا اہتمام بھی کیا جائے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں