بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مساجد کے استنجا خانوں میں پیشاب کرنا


سوال

مساجد میں قائم کردہ استنجا خانوں میں پیشاب کا کیا حکم ہے؟

جواب

شرعی مسجد (جو جگہ نماز پڑھنے کے لیے مختص ہے) میں استنجا خانہ بنانا جائز نہیں ہے، اور مسجد کے اطراف میں استنجا خانہ (بیت الخلا) بنانا اس طور پر کہ اس کی بدبو مسجد میں نہ آئے جائز ہے، اور ایسے استنجا خانوں میں پیشاب کرنا بھی جائز ہے، اگر اس کی بدبو مسجد میں آتی ہو تو  پھر اس میں قضاءِ حاجت سے اجتناب کرنا چاہیے۔

بوجہ ضرورت نمازیوں کی سہولت کے لیے مساجد کے قریب استنجا خانے بنانے کی اجازت ہے، لیکن انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ مسجد کے بالکل متصل نہ بنائیں، کچھ فاصلے سے بنائیں، اور استعمال کرنے والوں کے لیے ادب یہ ہے کہ اگر اہلِ محلہ ہیں تو وہ گھروں سے ہی استنجا اور وضو کرکے مسجد میں آیا کریں، کیوں کہ گھر سے وضو کرکے مسجد آنے کی صورت میں ان شاء اللہ ہر قدم پر اجر بڑھ جائے گا، ان استنجا خانوں کا استعمال ضرورت کے تحت ہی کرنا چاہیے۔

اور اگر سائل کا مقصد  اس استنجا خانے میں پیشاب کرنے کا حکم معلوم کرنا ہے جس میں دروازہ نہیں ہوتا، تو بے پردہ جگہ میں (جہاں دوسروں کی نگاہ ستر پر پڑتی ہو) قضاءِ حاجت نہیں کرنا چاہیے، استنجا کے دوران لوگوں کی نظر ستر پر جاتی ہو تو یہ از روئے حدیث ممنوع ہے۔

اگر آپ کی استنجاء خانہ سے مراد یا سوال کا مقصد کچھ اور ہو تو دوبارہ سوال لکھ کر بھیج دیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں