بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مساجد کے ائمہ و خطباء کے لیے صوبائی حکومت کی امدادی رقم وصول کرنے حکم


سوال

خیبر پختون خواہ (KPK) کی گزشتہ حکومت نے مساجد کے ائمہ اور خطباء کو دس ہزار روپے دیے تھے، ان پیسوں کے لینے کا کیا حکم ہے؟ کیا ان کا لینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں صوبائی حکومت نے مساجد کے ائمہ اور خطباء کو جو دس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا تھا اس رقم کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر یہ رقم زکوٰۃ اور صدقہ واجبہ میں سے دی جاتی ہو یا صوبائی  حکومت کی طرف سے یہ صراحت کی گئی ہو کہ یہ رقم صرف ان ائمہ اور خطباء کے لیے ہے جو مالی اعتبار سے کمزور ہیں تو ایسی صورت میں صرف ایسے ائمہ اور خطباء کے لیے یہ رقم لینا جائز ہوگا جو مستحقِ زکات ہوں، لیکن اگر یہ رقم زکات اور صدقاتِ واجبہ میں سے نہ دی جاتی ہو اور حکومت کی طرف سے یہ رقم غریب ائمہ و خطباء کے لیے مختص نہ کی گئی ہو تو ایسی صورت میں  مال دار اور غریب دونوں طرح کے ائمہ اور خطباء کے لیے یہ رقم لینا جائز ہوگا بشرطیکہ صوبائی  حکومت نے یہ رقم ایسے فنڈ سے جاری کی ہو جس فنڈ سے مال دار اور غریب دونوں طرح کے لوگوں کو رقم دینا ملکی قانون کی رُو سے درست ہو، البتہ اگر حکومت یہ رقم ائمہ و خطباء کو ہمنوا بنانےیا غیر شرعی مقاصد کے لیے استعمال کر نے کی غرض سے دیتی ہوتو اس رقم کا لینا جائز نہیں ہوگا،لیکن اگر  ایسی کوئی غرض نہ ہوتو ائمہ و خطباء کے لئے یہ رقم لینے کی گنجائش ہوگی اگرچہ اس طرح کی امداد قبول کرنے سے اجتناب کرنا بہرحال بہتر ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الذي يرجع إلى المؤدى إليه فأنواع: منها أن يكون فقيرا فلا يجوز صرف الزكاة إلى الغني...وكما لا يجوز صرف الزكاة إلى الغني لا يجوز ‌صرف ‌جميع ‌الصدقات المفروضة والواجبة إليه كالعشور والكفارات والنذور وصدقة الفطر لعموم قوله تعالى {إنما الصدقات للفقراء} [التوبة: 60] وقول النبي - صلى الله عليه وسلم - «لا تحل الصدقة لغني» ولأن الصدقة مال تمكن فيه الخبث لكونه غسالة الناس لحصول الطهارة لهم به من الذنوب، ولا يجوز الانتفاع بالخبيث إلا عند الحاجة والحاجة للفقير لا للغني. وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة."

(کتاب الزکوٰۃ، فصل شرائط رکن الزکوٰۃ، فصل الذی یرجع الی المؤدی الیہ، ج:2/ 47، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100540

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں