بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مساجد بند ہوں تو عید اور قربانی کا حکم


سوال

میں جس ملک میں رہ رہا ہوں وہاں عید نماز نہیں ہوگی، کیوں کہ  کورنا کی وجہ سے مساجد بند ہیں، اس صورت میں قربانی کا کیا وقت ہو گا؟  نیز عید نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کسی ملک میں وائرس یا کسی وبائی مرض کی وجہ سے حکومت عید گاہ یا مسجد میں عید کی نماز پڑھنے سے منع کرے تو  شہر، فنائے شہر یا بڑے گاؤں کے رہنے والے  مسلمان اولاً کوشش کریں کہ وہ عید کی نماز عید گاہ میں یا مسجد میں  پڑھیں، لیکن اگر کسی علاقے میں عید کی نماز عید گاہ  یا مسجد میں پڑھنا ممکن نہ ہو تو کم از کم دو افراد گھر،گھر کی چھت، صحن  یا بلڈنگ کی پارکنگ وغیرہ میں جمع ہو کر  پڑھیں۔

عید کی نماز کا طریقہ :

عید کی نماز کے لیے اذان اور اقامت نہیں، جب جماعت کھڑی ہوجائے تو عید کی نماز چھ زائد تکبیرات کے ساتھ پڑھنے کی نیت کرے، اس کے بعد تکبیر کہہ کر ہاتھ  ناف کے نیچے باندھ لے اور ثناء پڑھے، اس کے بعد تین زائد تکبیریں کہے، دو تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے اور تیسری تکبیر پر ہاتھ اٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لے، اس کے بعد امام اونچی آواز میں قراءت کرے، قراءت مکمل ہونے کے بعد بقیہ رکعت (رکوع اور سجدہ وغیرہ) دیگر نمازوں کی طرح ادا کرے۔

پھر دوسری رکعت میں امام اونچی آواز میں قراءت کرے، اس کے بعد تین زائد تکبیریں کہے، تینوں تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے، پھر ہاتھ اٹھائے بغیر   چوتھی تکبیر  کہہ کر رکوع میں جائے اور پھر دیگر نمازوں کی  طرح دو سجدوں کے بعد التحیات، درود اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، پھرنماز مکمل کرنے کے بعدامام دو خطبے دے، دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھے۔ 

اگر کسی شہر یا بڑی بستی میں کسی بھی جگہ عید کی نماز باجماعت ادا کرلی گئی تو اس کے بعد اس علاقے میں قربانی کرنا جائز ہوگا، اور اگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہر یا بستی میں باقاعدہ جماعت کا علم نہ ہو، تو خود عید کی نماز (مذکورہ طریقے کے مطابق) ادا کرنے کے بعد ہی قربانی کریں۔

تاہم اگر عید کی نماز ہی نہ پڑھی گئی ہو تو اس صورت میں زوال کے بعد قربانی کرنا جائز ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1 / 150):

ويصلي الإمام ركعتين فيكبر تكبيرة الافتتاح ثم يستفتح ثم يكبر ثلاثا ثم يقرأ جهرا ثم يكبر تكبيرة الركوع فإذا قام إلى الثانية قرأ ثم كبر ثلاثا وركع بالرابعة فتكون التكبيرات الزوائد ستا ثلاثا في الأولى وثلاثا في الأخرى، وثلاث أصليات تكبيرة الافتتاح وتكبيرتان للركوع فيكبر في الركعتين تسع تكبيرات ويوالي بين القراءتين وهذه رواية ابن مسعود بها أخذ أصحابنا، كذا في محيط السرخسي.

ويرفع يديه في الزوائد ويسكت بين كل تكبيرتين مقدار ثلاث تسبيحات، كذا في التبيين وبه أفتى مشايخنا، كذا في الغياثية ويرسل اليدين بين التكبيرتين ولايضع هكذا في الظهيرية.

ثم يخطب بعد الصلاة خطبتين، كذا في الجوهرة النيرة، ويجلس بينهما جلسة خفيفة، كذا في فتاوى قاضي خان، وإذا صعد المنبر لايجلس عندنا، كذا في العيني شرح الهداية، ويخطب في عيد الفطر بالتكبير والتسبيح والتهليل والتحميد والصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، كذا في التتارخانية.

الفتاوى الهندية (5 / 295):
إذا ترك الصلاة يوم النحر بعذر أو بغير عذر لاتجوز الأضحية حتى تزول الشمس وتجوز الأضحية في الغد وبعد الغد قبل الصلاة؛ لأنه فات وقت الصلاة بزوال الشمس في اليوم الأول والصلاة في الغد تقع قضاء، كذا في محيط السرخسي. فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200632

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں