بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سر کا مسح کرتے وقت کلمہ شہادت پڑھنا


سوال

وضو میں سر کا مسح کرتے وقت کلمہ شہادت پڑھنا کیسا ہے، بدعت تو نہیں ہے، اگر ہےتو حکم؟

جواب

وضو  کے دوران سر کا مسح کرتے ہوئے تو کلمہ شہادت پڑھنے کا ذکر احادیث میں نہیں ہے، البتہ وضو سے فارغ ہونے کے بعدکلمۂ شہادت پڑھنے کی فضیلت حدیث میں وارد ہے، جیساکہ مشکاۃ المصابیح  میں ہے:

"عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: قال رسول اللہ صلی الله علیه و سلم: ما منکم من أحدٍ یتوضأ فیبلغ أو فلیسبغ الوضوء ثم یقول: أشهد أن لا إله إلا اللہ وحده لا شریك له وأشهد أن محمدًا عبده و رسوله إلا فتحت له أبواب الجنة الثمانیة. رواہ مسلم." (مشکاة:۳۹)

 حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو کوئی بھی وضو کرے اور کمال کے ساتھ (اچھی طرح)  وضو کرے، پھر کہے: أشهد أن لا إلٰه إلا اللّٰه .․․ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔

اور ابوداوٴد شریف میں "ثم رفع نظره إلى السماء ..." الخ یعنی وضو سے فارغ ہونے کے بعد نگاہ کو آسمان کی طرف اٹھائے،  پھر یہ دعا پڑھے۔

لہذا  وضو  سے فارغ ہونے کے بعد کلمہ شہادت پڑھنا  بدعت نہیں، لیکن مسح کے وقت کا ذکر حدیث میں نہیں ہے؛ لہذا سر کے مسح کے وقت کلمہ شہادت پڑھنے کے بجائے آخر میں   پڑھنا چاہیے، اگر  کوئی سر کے مسح کے وقت کلمۂ شہادت  پڑھنے کو لازم یا فضیلت کا باعث سمجھے  یا نہ پڑھنے کو قابلِ ملامت سمجھے تو یہ بدعت ہوگا۔

"قوله: والإتیان بالشهادتین بعده، ذکر الغزنوي: أنه یشیر بسبابته حین النظر إلی السماء."

(حاشية الطحطاوي علی مراقي الفلاح) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200686

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں