بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسح کی مدت سونے سے ختم ہوجاتی ہے یا نہیں؟


سوال

سونے سے مقیم کی مسح  کی  مدت پوری ہو جاتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مقیم کی مسح کی مدت (ایک دن اور ایک رات) کے دوران سونے سے  اس مدت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، یعنی مسح کرنے والا سوئے یا جاگے  یہ وقت مدت میں شمار ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(و منها) ‌أن ‌يكون ‌في ‌المدة و هي للمقيم يوم و ليلة و للمسافر ثلاثة أيام و لياليها ... و ابتداء المدة يعتبر من وقت الحدث بعد اللبس حتى إن توضأ في وقت الفجر و لبس الخفين ثم أحدث وقت العصر فتوضأ و مسح على الخفين فمدة المسح باقية إلى الساعة التي أحدث فيها من الغد إن كان مقيمًا، هكذا في المحيط. و من اليوم الرابع إن كان مسافرًا، هكذا في محيط السرخسي."

(كتاب الطهارة، الباب الخامس في المسح على الخفين، الفصل الأول في الأمور التي لا بد منها في جواز المسح: 1/ 33، ط: ماجديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں