بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کی جگہ اگر مسافت شرعی کے برابر ہو، اور وہاں اقامت کی نیت نہ کی جائے تو قصر نماز پڑھی جائے گی


سوال

میں گھر سے 150کلومیٹر دور ملازمت کرتا ہوں اور 12 یا13 دن بعد واپس آ جاتا ہوں۔ کیا مجھے وہاں ہاسٹل میں رہ کر قصر نماز پڑھنی چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل جہاں ملازمت کرتاہے،وہ سفرشرعی کی مسافت سے زائد ہے، لہذا  اگر سائل اس علاقے میں  پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کرے تو اس پر لازم ہے کہ قصر نماز پڑھے۔البتہ اگر وہاں پندرہ دن سے زیادہ رہنے کی نیت کرےتو مکمل نماز پڑھے گا۔

اور اگر سائل نے کبھی اس جگہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کرکے اس کو وطن اقامت بنالیاتو پھر جب تک وہاں سے ترکِ سکونت کی نیت کرکے اپناسامان بستر وغیرہ وہاں سے اٹھانہیں لیتا،تب تک وہ وہاں مقیم شمارہوگا۔اور نماز مکمل پڑھے گا،اگرچہ وہاں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" و لايزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية۔"

(كتاب الصلوة،الباب الخامس عشر:1/ 139،ط:دارالفكر)

البحر الرائق میں ہے:

" كوطن الإقامة يبقى ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر اهـ."

(باب صلاة المسافر: 2/ 147،ط:دار المعرفة بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307101039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں