بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرض کی حالت میں بیٹے کا اپنی والدہ کے کپڑے تبدیل کروانے کا حکم


سوال

مسئلہ یہ ہے کے ایک عورت ہے اس کی ٹانگ ٹوٹی ہوئي ہے ،اور ان کے گھر میں کوئی دوسری عورت نہیں تو ان کے کپڑے اور پیمپر ان کا بیٹا تبدیل کر سکتا ہےیا نہیں؟ واضح رہے کہ کوئی دوسری عورت موجود نہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اصل حکم یہی ہے کہ والدہ صاحبہ کو پیشاب پاخانہ کرانے ،اور ان کے کپڑے تبدیل کروانے کی ذمہ داری ان کے شوہر اٹھائیں، اور شوہرنہ ہونے کی صورت میں مذکورہ کام کوئی عورت (خواہ وہ بیٹی ہو یا کوئی اور) ادا کرے اور  والدہ صاحبہ خود اپنے ہاتھ سے استنجا کریں، کوئی غیر ان کا ستر نہ دیکھے، تاہم اگر وہ  بیماری کی وجہ سے استنجا کرنے پر قادر نہ ہوں تو اس صورت میں استنجا کا حکم ساقط ہوجائے گا، البتہ اگر کوئی عورت استنجا کرانا چاہے تو اپنے ہاتھ پر کوئی کپڑا یا میڈیکل گلوز پہن کر استنجا  کرائے، بغیر حائل کے ان کے ستر کو ہاتھ نہ لگائے۔

اوراگر والدہ صاحبہ خود استنجا نہیں کرسکتی اور کوئی عورت دست یاب نہ ہو تو آپ (بیٹے) کو استنجا کرانے کی شرعاً اجازت نہیں، اس صورت میں استنجا ساقط ہوجائے گا۔

   فتاوی شامی میں ہے:

"والمرأة المريضة إذا لم يكن لها زوج وهي لاتقدر على الوضوء ولها بنت أو أخت توضئها ويسقط عنها الاستنجاء."

(كتاب الطهارة،فصل في الإستنجاء،341/1،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101683

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں