مسئلہ یہ ہے کے ایک عورت ہے اس کی ٹانگ ٹوٹی ہوئي ہے ،اور ان کے گھر میں کوئی دوسری عورت نہیں تو ان کے کپڑے اور پیمپر ان کا بیٹا تبدیل کر سکتا ہےیا نہیں؟ واضح رہے کہ کوئی دوسری عورت موجود نہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اصل حکم یہی ہے کہ والدہ صاحبہ کو پیشاب پاخانہ کرانے ،اور ان کے کپڑے تبدیل کروانے کی ذمہ داری ان کے شوہر اٹھائیں، اور شوہرنہ ہونے کی صورت میں مذکورہ کام کوئی عورت (خواہ وہ بیٹی ہو یا کوئی اور) ادا کرے اور والدہ صاحبہ خود اپنے ہاتھ سے استنجا کریں، کوئی غیر ان کا ستر نہ دیکھے، تاہم اگر وہ بیماری کی وجہ سے استنجا کرنے پر قادر نہ ہوں تو اس صورت میں استنجا کا حکم ساقط ہوجائے گا، البتہ اگر کوئی عورت استنجا کرانا چاہے تو اپنے ہاتھ پر کوئی کپڑا یا میڈیکل گلوز پہن کر استنجا کرائے، بغیر حائل کے ان کے ستر کو ہاتھ نہ لگائے۔
اوراگر والدہ صاحبہ خود استنجا نہیں کرسکتی اور کوئی عورت دست یاب نہ ہو تو آپ (بیٹے) کو استنجا کرانے کی شرعاً اجازت نہیں، اس صورت میں استنجا ساقط ہوجائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"والمرأة المريضة إذا لم يكن لها زوج وهي لاتقدر على الوضوء ولها بنت أو أخت توضئها ويسقط عنها الاستنجاء."
(كتاب الطهارة،فصل في الإستنجاء،341/1،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101683
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن