بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرض بڑھ جانے کے خوف سے غسل کے بجائے تیمم کرنا


سوال

مجھے روزے کی  حالت میں احتلام ہوگیا اور میں انتہائی سخت بخار میں مبتلا تھا اوپر سے موسم بھی ٹھنڈا تھا،  اس حالت میں غسل کرنے سے  بیماری زیادہ ہونے کا خدشہ تھا، اب اس حالت میں میں نے تیمم کیا  ۔ سوال یہ ہے کہ کیا  میرا تیمم  ہوگیا ؟ اور اس سے میں نے نمازیں بھی  پڑھیں اور ترویح بھی ادا کی،  کیا میری تراویح اور نمازیں قبول ہوں گی ؟

جواب

اگر آپ اس حد تک   بیمار تھے   کہ پانی سے غسل  کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا کم از کم مرض کے بڑھ جانے کا خوف تھا  تو ایسی صورت میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، اور اس تیمم کے ساتھ جتنی نمازیں پڑھی گئیں، وہ ادا ہوگئیں ۔ لیکن اگر بیماری نہ ہو اور بیماری کا محض اندیشہ ہو یا گرم پانی کا انتظام ہو، یا پانی سے غسل کے بعد جسم کو حرارت پہنچانے کا انتظام ہو، جس سے جان جانے یا بیماری کا خطرہ نہ رہے  تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی۔ ایسی صورت میں کسی مسلمان دین دار ڈاکٹر   یا اہلِ تجربہ کی رائے پر عمل کیا  جاۓ۔

الفتاوى الهندية (1/ 28):

"وإذا خاف المحدث إن توضأ أن يقتله البرد أو يمرضه يتيمم. هكذا في الكافي. واختاره في الأسرار. لكن الأصح عدم جوازه إجماعاً، كذا في النهر الفائق. والصحيح أنه لا يباح له التيمم. كذا في الخلاصة وفتاوى قاضي خان.

ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم"

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں