بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مریم جزاء نام رکھنا


سوال

کیا میں اپنی بیٹی کا نام ’’مریم جزاء‘‘ رکھ سکتا ہوں؟

جواب

’’مریم ‘‘کا معنی ہے: پارسا، باعصمت، پاک دامن، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کا نام ہے،’’جزاء‘‘ کا معنیٰ ہے ’’بدلہ‘‘، اور بدلہ اچھا بھی ہوسکتا ہے اور برا بھی، لہٰذا ’’جزاء‘‘ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔  بہتر یہ ہے کہ صرف مفرد نام ’’مریم رکھ لیا جائے ،یہ نام رکھنا باعث بر کت بھی ہے۔

قرآن مجید میں ہے :

" وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا."

(سورۃ مریم،آیت:16)

معجم اللغۃ العربیۃ المعاصرۃ میں ہے:

"مريم [مفرد]:

1 - القديسة العذراء، والدة النبي عيسى عليه السلام، وردت في القرآن باسم مريم ابنة عمران " {ومريم ابنت عمران التي أحصنت فرجها} ".

2 - اسم سورة من سور القرآن الكريم، وهي السورة رقم 19 في ترتيب المصحف، مكية، عدد آياتها ثمان وتسعون آية."

(حرف المیم ،ج:3، ص: 2091، ط: عالم الکتب)

القاموس الوحید میں ہے:

’’الجزاء:بدلہ،ثواب،سزا۔‘‘

(حرف الجیم،ص:259،ط:ادارہ اسلامیات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں