بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ طریقے پر حجامہ کی فضیلت


سوال

کیا مروجہ طریقے پر حجامہ کرنے کی  بھی وہی فضیلت و افادیت ہے جو جناب نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بیان ہوئی ہے ؟

جواب

حجامہ یعنی پچھنے لگوانا رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتِ مبارکہ ہے، ہر دور میں مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جاتا رہا ہے، اس طریقہ علاج میں کٹ لگا کر خون کو نکلنے دیا جاتا ہے جس کا مقصد گردشِ خون کو بحال کرنا ہوتا ہے، عصرِ حاضر میں اس کی جدید صورتیں وجود میں آچکی ہیں، جن میں بلاتکلیف اور آسان طریقہ سے خون نکالا جاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مروجہ طریقہ پر پچھنے لگوانے سےبھی سنت پر عمل کرنے کا ثواب  ہوگا بشرطیکہ حجامہ کرنے والا اس فن میں ماہر ہو ، ورنہ ناتجربہ کار جاہل سے حجامہ کرنے کی صورت میں اگر نقصان ہوجائے تو اس کی ذمہ دار شریعت نہیں ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عكرمة، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ‌ما ‌مررت ‌ليلة ‌أسري ‌بي، بملإ من الملائكة، إلا كلهم يقول لي: عليك، يا محمد بالحجامة ۔"

(باب الحجامۃ،رقم:3477،ج:4،ص:424،ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

ایضاً

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله  صلى الله عليه وسلم: "‌نعم ‌العبد ‌الحجام، ‌يذهب ‌بالدم، ‌ويخف الصلب، ويجلو البصر."

(باب الحجامۃ،رقم:3478،ج:4،ص:525،ط:ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

ابوداؤد  شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسولُ الله - صلَّى الله عليه وسلم -: "‌مَنِ ‌احْتَجَمَ ‌لِسبْعَ ‌عشرةَ ‌وتسْعَ عشرة وإحدى وعشرين، كان شفاءً مِنْ كلِّ داء."

(کتاب الطب،باب متى تستحب الحجامة،رقم :3861،ج:6،ص:11،ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

الموسوعة الفقهية الكويتية ميں هے:

"الحجامة: مأخوذة من الحجم أي المص. يقال: حجم الصبي ثدي أمه إذا مصه.
والحجام المصاص، والحجامة صناعته والمحجم يطلق على الآلة التي يجمع فيها الدم وعلى مشرط الحجام فعن ابن عباس: الشفاء في ثلاث شربة عسل وشرطة محجم وكية نار.
والحجامة في كلام الفقهاء قيدت عند البعض بإخراج الدم من القفا بواسطة المص بعد الشرط بالحجم لا بالفصد . وذكر الزرقاني أن الحجامة لا تختص بالقفا بل تكون من سائر البدن. وإلى هذا ذهب الخطابي.
فصد يفصد فصدا وفصادا: شق العرق لإخراج الدم. وفصد الناقة شق عرقها ليستخرج منه الدم فيشربه .
فالفصد والحجامة يجتمعان في أن كلا منهما إخراج للدم، ويفترقان في أن الفصد شق العرق، والحجامة مص الدم بعد الشرط.
التداوي بالحجامة مندوب إليه، وورد في ذلك عدة أحاديث عن النبي صلى الله عليه وسلم منها قوله: خير ما تداويتم به الحجامة ومنها قوله: خير الدواء الحجامة.
ومنها ما رواه الشيخان: إن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم، أو شربة عسل، أو لذعة بنار توافق الداء، وما أحب أن أكتوي."

(حرف الحاء،ج ،17،ص:14،ط:دارالسلاسل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101949

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں