بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرثیہ میں مخاطب کے صیغے استعمال کرنا


سوال

مسئلہ یہ ہے کہ مرثیہ نظم میں میت کے لیے حاضر کے صیغے استعمال کیے جاتے ہیں ،تو میت کے لیے حاضر کے صیغہ سے نظم بنانا یا پڑھنا درست ہے ،مثال کے طور پر مفتی حفیظ اللہ حفیظ قاسمی نے مفتی سعید احمد پالن پوری علیہ الرحمۃ سے متعلق ایک مرثیہ نظم لکھی ہے جو اس طرح سے، سعید احمد تیرے در پر سعادت ناز کرتی تھی... اور اسی نظم میں آگے ہے: زمانہ جھومتا تھا تیرے انداز تکلم پر ،فدا تھے تشنگانِ دیں تیرے تکلم پر...، کیا اس طرح سے میت کےلئے حاضر کا صیغہ استعمال کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حدود شرعیہ کے اندر صحیح کلمات کے ساتھ میت کے اوصاف واقعی کو بطور مرثیہ لکھنا اور پڑھنا جائز ہے ،لیکن اگر مرثیہ کامضمون خلاف شرع ہو تو ناجائز ہے ،اسی طرح اگر مرثیہ قواعد موسیقی سے پڑھا جاتا ہو یا مرثیہ خوان مشتہی ہوتو ناجائز ہے ، نیز میت کے لیے حاضر کےصیغے  استعمال کرنے کے بھی گنجائش ہے بشرط یہ کہ استعمال کرنے والے کا عقیدہ صحیح  ہو ،اور اگر استعمال کرنے والے کا عقیدہ غلط ہو اور وہ میت کو حاضر وناظر سمجھتا ہو توناجائز ہے۔

لہذا صورت  مسئولہ میں  میت کے لیے جو مخاطب کے صیغے  استعمال ہوئے ہیں اس کی گنجائش  ہے اور مرثیہ کےاشعار میں مخاطب کے صیغے استعمال کرنا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور سلف صالحین رحمھم اللہ سے ثابت ہیں ۔

دیوان حضرت  علی رضی اللہ عنہ میں ہے:

"نفسي علي زفراتهامحبوسة                 يا ليتها خرجت مع الزفرات

لاخيرك بعد في الحيوة وانما               ابكي مخافة ان يطول حيوتي ".

وفيه ايضا

"كنت السواد لناظري                      فبكي عليك الناظر 

من شاء بعد ك فليمت                     فعليك كنت احاذر".

(ديوان  حضرت علي رضي الله عنه ،78/43،ط:ايچ ايم سعيد)

دیوان حسان بن ثابت میں ہے:

"ما بال  عينك لا تنام  كانما                       كحلت مآقيها بكحل الامد  

جزعا علي المهدي اصبح ثاويا                  يا خير من وطيء الحصي لا تبعد

جنبي بقيك الترب لهفي  ليتني                  غيبت قبلك في بقيع الغرقد

بابي وامي من شهدت وفاته                     في يوم الاثنين النبي المهتدي".

(ديوان حسان بن ثابت ،ص:171،ط:مكتبه رحمانيه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144508102523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں