بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میرج بیورو میں کیے گئے نکاح کا حکم


سوال

مروجہ آن لائن میرج بیورو میں کیے گئے نکاح کی کیا شرعی حیثیت ہو گی؟ جب کہ لڑکا اور لڑکی دونوں اپنے گواہان کو نہ جانتے ہوں اور لڑکی کا وکیل بھی جان پہچان والا نہ ہو، بلکہ یہ تمام افراد اسی میرج بیورو نے مہیا کیے ہوں،  کیا یہ نکاح منعقد اور قائم ہو گا یا تجدید نکاح کی ضرورت ہو گی ؟جب کہ  باقی تمام شرائط (ایجاب و قبول ، مہر وغیرہ) پورے ہوں۔

 

جواب

واضح رہے کہ نکاح کی شرائط میں سے ہے کہ لڑکا اور لڑکی یا ان کے وکیل   مجلسِ نکاح  میں دو  شرعی گواہوں کی  موجودگی  میں خود  ایجاب و قبول کریں یا قاضی ان کا ایجاب و قبول کروائے ،چنانچہ   آن لائن نکاح میں  اگر مجلسِ نکاح میں دولہا و  دولہن یا ان کے وکیلوں  نےشرعی  گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کیا ہو  تو نکاح درست ہے،دولہا و دولہن کا وکیلوں اور گواہوں کو جاننا نکاح کی شرائط میں سے نہیں ہے۔

رد المحتار میں ہے:

"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس........(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد."

(‌‌كتاب النكاح،ج3،ص14،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"‌يصح ‌التوكيل ‌بالنكاح، وإن لم يحضره الشهود، كذا في التتارخانية ناقلا عن خواهر زاده."

(كتاب النكاح،الباب السادس في الوكالة بالنكاح وغيرها،ج1،ص294،ط:رشیدیہ)

 ہدایہ  میں ہے :

"ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين."

(‌‌كتاب النكاح،ج1،ص185،ط:دار احياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں