مرنے سے پہلے آدمی اپنے اعضاء کے ہدیہ کی وصیت کر سکتا ہے آنکھ وغیرہ؟
کسی انسانی عضو کا (خواہ زندہ کا ہو یا مردہ کا) دوسرے انسان کے جسم میں استعمال (معاوضہ کے ساتھ ہو یابغیرمعاوضہ کے)کرنا جائز نہیں ہے، اور مرنے سے پہلے اپنے کسی عضو دوسرے کو دینے کی وصیت کرنا بھی جائز نہیں ہے، اس لیے کہ وصیت کے جائز ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ چیز مال ہو ، اور دینے والے کی ملک ہو ، اور انسان کو اپنے اعضاء میں حقِ منفعت تو حاصل ہے، مگر حقِ ملکیت حاصل نہیں ہے، جن اموال و منافع پر انسان کو حقِ مالکانہ حاصل نہ ہو انسان ان اموال یا منا فع کی مالیت کسی دوسرے انسان کو منتقل نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس کی وصیت کرسکتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وَشَرَائِطُهَا: كَوْنُ الْمُوصِي أَهْلًا لِلتَّمْلِيكِ) فَلَمْ تَجُزْ مِنْ صَغِيرٍ وَمَجْنُونٍ وَمُكَاتَبٍ إلَّا إذَا أَضَافَ لِعِتْقِهِ كَمَا سَيَجِيءُ (وَعَدَمُ اسْتِغْرَاقِهِ بِالدَّيْنِ) لِتَقَدُّمِهِ عَلَى الْوَصِيَّةِ كَمَا سَيَجِيءُ (وَ) كَوْنُ (الْمُوصَى لَهُ حَيًّا وَقْتَهَا) تَحْقِيقًا أَوْ تَقْدِيرًا لِيَشْمَلَ الْحَمْلَ الْمُوصَى لَهُ فَافْهَمْهُ فَإِنَّ بِهِ يَسْقُطُ إيرَادُ الشُّرُنْبُلَالِيُّ (وَ) كَوْنُهُ (غَيْرَ وَارِثٍ) وَقْتَ الْمَوْتِ (وَلَا قَاتِلٍ) وَهَلْ يُشْتَرَطُ كَوْنُهُ مَعْلُومًا. قُلْت: نَعَمْ كَمَا ذَكَرَهُ ابْنُ سُلْطَانٍ وَغَيْرُهُ فِي الْبَابِ الْآتِي (وَ) كَوْنُ (الْمُوصَى بِهِ قَابِلًا لِلتَّمَلُّكِ بَعْدَ مَوْتِ الْمُوصِي)"۔ (6/649، کتاب الوصایا،سعید)
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
انسانی اعضاء کی پیوندکاری اور خون کا حکم / حیوانات، جمادات اور نباتات کے ذریعہ پیوندکاری کا حکم
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202849
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن