کیا انسان مرتے ہی جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کو اگر نیک ہو تو جنت میں ڈالا جاتا ہے یا قیامت کےبعد جنت میں ڈالا جاتا ہے؟
مرنے کے فورًا بعد جنت یا دوزخ میں نہیں ڈالا جاتا، بلکہ جنت و دوزخ میں قیامت کے دن ہی ڈالا جائے گا، البتہ مرنے کے بعد قبر میں رہنے کا زمانہ ’’عالمِ برزخ‘‘ کہلاتا ہے اور عالمِ برزخ میں فرماں بردار ایمان والوں کو جنت کی نعمتوں کے اثرات محسوس ہوں گے،جب کہ کفار اور نافرمان مسلمانوں کو عالمِ برزخ میں دوزخ کے عذاب کے اثرات عذابِ قبر کی شکل میں پہنچیں گے، عذابِ قبر اگرچہ فی نفسہ بہت سخت ہوگا، لیکن دوزخ کے مقابلہ میں وہ کچھ بھی نہیں۔
قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{اَلنَّارُیُعْرَضُوْنَ عَلَیْها غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَّیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَاب} [المؤمن:46]
ترجمہ: ’’ وہ لوگ (برزخ میں) صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں، اور جس روز قیامت قائم ہوگی (حکم ہوگا) فرعون والوں کو (مع فرعون کے) نہایت سخت آگ میں داخل کرو۔‘‘ (بیان القرآن)
اس سلسلہ میں مزید تفصیل جاننے کے لیے مولانا سرفراز خان صفدر صاحب رحمہ اللہ کی کتا ب" تسکین الصدور في أحوال الموتي في البرزخ والقبور "کا مطالعہ مفید رہے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100767
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن