بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مارکر کی انک کا حکم جب ہاتھ یا کپڑے پر لگ جائے؟


سوال

 میں ایک ٹیچر ہوں، میں جو بورڈ پر لکھنے کے لیے مارکر کا استعمال کرتا ہوں وہ در اصل جاپان کے ہیں جن کی انک بورڈ مٹاتے وقت ہاتھ پر لگ جاتی ہے ، حضرت مجھے نہیں پتہ کے یہ انک کس چیز سے بنتی ہے ،کیا اس کے میرے ھاتھ یا آستین پر لگنے سے ہاتھ یا آستین نا پاک ہو سکتے ہیں؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں جب تک کسی مستند ذرائع سے اس ’’مارکر‘‘  کی انک کے بارے میں   نجس ہونا معلوم نہ ہو تب تک  اس پر نجاست کا حکم نہیں لگے گا، لہذا اگر مارکر کي انک کپڑوں پر  یا ہاتھ پر لگ جائے تو اس سے کپڑا  یا ہاتھ ناپاک نہیں ہوگا۔

"والظاهر مع هذا لو أكل أو شرب فيها(في الأواني) قبل الغسل جاز، ولا يكون آكلاً ولا شارباً حراماً؛ لأن الطهارة في الأشياء أصل، والنجاسة عارض، فيجري على الأصل حتى يعلم حدوث العارض، وما يقول بأن الظاهر هو النجاسة، قلنا: نعم، ولكن الطهارة كانت ثابتة، واليقين لا يزال إلا بيقين مثله؛ ألا ترى أنه لو أصاب عضو إنسان أو ثوبه سؤر الدجاجة، أو الماء الذي أدخل فيه يده، وصلى مع ذلك جازت صلاته، وطريقه ما قلنا: أن الأصل في الأشياء الطهارة، وقد تيقنا بالطهارة وشككنا في النجاسة فلا تثبت النجاسة بالشك، وهذا إذا لم يعلم بنجاسة الأواني".

(المحيط البرهاني: كتاب الطهارة، الفصل السادس عشر في معاملة أهل الذمة (5/ 219)، ط. دار إحياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں