بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مارکیٹنگ ٹیکٹکس کمپنی میں انویسٹ کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک کمپنی کا ممبر ہوں، جس کا نام مارکیٹینگ ٹیکٹکس( Marketing Tectics) ہے، یہ کمپنی سرگودھا میں ہے، 2020 ء میں یہ کمپنی بنائی گئی اور حکومت پاکستان کے ادارے ایف –بی-آر (F.B.R) کےساتھ رجسٹرڈ ہے،اس کمپنی کا طریقہ کار یہ ہے یہ سب سے پہلے آپ کو ممبر بننا پڑتا ہے، اس کے لیے اس کمپنی کی ویب سائٹ پر اپنا اکاؤنٹ بنا کر اس میں گیارہ اشاریہ چھ ڈالر(11.6$) بھیج کر آپ اس کے ممبر بن جائیں گے ، اس کمپنی کا کام یہ ہے کہ اس نے اپنی ویب سائٹ پر مختلف پلیٹ فارم بنائے ہیں ، مثلاً  فیس بک مارکیٹنگ ، انسٹاگرام مارکیٹنگ ، کامرس مارکیٹنگ۔۔۔  فیس بک مارکیٹنگ کا مطلب یہ ہے کہ اس میں فیس بک سے متعلق ویڈیوز ہوتی ہیں، مثلاً  فیس بک کو استعمال کرنے کا طریقہ، اس طرح کی مختلف ویڈیوز وہ اس پلیٹ فارم میں ہوتی ہیں، پھرجب اس کمپنی کا کوئی ممبر ان وڈیوز کو خریدتا ہے، تو وہ کمپنی کو اس کی رقم ادا کرتا ہے، مثلاً کمپنی نے اس پلیٹ فارم میں کورس ویڈیوز کی قیمت بیس ڈالر لگائی ہے،تو جب وہ بیس ڈالر ادا کرتا ہے تو کمپنی اس کو اس پلیٹ فارم میں موجود کورس کا لنک دیتی ہے، وہ اس لنک کے ذریعے اس پلیٹ فارم میں جاتا ہے اور ان ویڈیوز کو استعمال کرسکتا ہے، لیکن ان ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ نہیں کرسکتا ، اور ان ویڈیوز کو آگے فروخت کرسکتا ہے، فروخت کرنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جب کوئی نیا آدمی اس کمپنی میں اس کے ذریعےآتا ہے تو وہ بندہ بھی پہلے اس کمپنی کی ممبر شپ حاصل کرے گا ، ممبر شپ حاصل کرنے کے بعد وہ جب ان پلیٹ فارم میں موجود کورس کو خریدے گا تو وہ ممبر سے خریدے گا، لیکن کمپنی کی طرف سے اصول یہ ہے کہ کسی بھی ممبر کو اپنی خریدی ہوئی قیمت سے زیادہ قیمت پر ان پلیٹ فارم میں موجود کورس ویڈیوز کو بیچنے پر پابندی ہوتی ہے، اور اگر کوئی ممبر کسی پلیٹ فارم کی کورس ویڈیوز کو اپنی خریدی ہوئی قیمت سے زیادہ پر بیچتا ہے تو کمپنی اس کو بلاک کردیتی ہے، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کی کمپنی میں انویسٹمٹ کرنا اور ان کے پلیٹ فارم پرموجود کورس کو خریدنا اور آگے فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کمپنی مختلف قسم کے کورس کی ویڈیوز کو بیچتی ہے، یہ ویڈیوز اگر شرعی قباحتوں سے خالی ہوں، یعنی کوئی جاندار اور میوزک وغیرہ ان ویڈیوز میں نہ ہو تو ان کی خرید و فروخت میں اور مذکورہ کمپنی میں انویسٹ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، البتہ اگر ان ویڈیوز میں کوئی جاندار ہو، یا میوزک ہو تو ان ویڈیوز کی خرید و فروخت ناجائز ہے، اور اس صورت میں کمپنی میں انویسٹ کرنا درست نہیں ہے۔ البتہ اگر ویڈیوز جائز ہیں، ان میں جاندار کی تصاویر اور میوزک وغیرہ نہیں ہے، تو ان کو خریدنے کے بعد خریدار کے لیے آگے زائد قیمت پر بھی فروخت کرنا جائز ہوگا، اور کمپنی کے لیے اس کو بلاک کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ فما يباح بلا تمول لا يكون مالا كحبة حنطة وما يتمول بلا إباحة انتفاع لا يكون متقوما كالخمر، وإذا عدم الأمران لم يثبت واحد منهما كالدم بحر ملخصا عن الكشف الكبير."

( كتاب البيوع، ج: 4، ص: 501، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضاّ:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها".

( کتاب الصلوٰۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ج: 1، ص: 647،  ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں