بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مارکیٹ کا مالک بچا ہوا کھانا کوڑے دان میں پھینک دے تو ملازم کے لیے اس کو اٹھانا


سوال

میں ایک بڑی  مارکیٹ میں کام کرتا ہوں، جس میں بعض اوقات مارکیٹ کا باس کھانے پینے کی چیزیں کوڑے  دان میں پھینک دیتا ہے، لیکن ان چیزیں کو مزدوروں کو کھانے پینے اور گھر لے جانے کی اجازت نہیں ہو تی،  جب کہ یہ چیزیں قابلِ  استعمال ہیں،  کیا مجھے مارکیٹ باس کی اجازت کے بغیر یہ چیزیں کھانے یا گھر لے جانے کی اجازت ہے؟ کیا مجھے مارکیٹ باس کی اجازت کے بغیر ان چیزیں کو کوڑے دان سے باہر لے کر اور کھانے پینے یا گھر لے جانے کی اجازت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بچا ہوا کھانا، بلکہ کھانے کے بچے ہوئے ذرات تک  کچرے میں پھینکنا درست نہیں ہے، اس میں اسراف کے ساتھ  ساتھ رزق کی ناقدری بھی ہے ، جب کہ اسلام ہمیں رزق کے اکرام کرنے کا حکم دیتا ہے،  اگر  کھانا بچ جائے تو پہلے تو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کھانا کسی کے استعمال میں آجائے، کسی   غریب    تک پہنچا دیا جائے، تاکہ وہ کھانا ضائع ہونے سے بچ جائے، البتہ اگر  بچا ہوا کھانا کسی غریب   تک پہنچانا ممکن  نہ ہو یا وہ کھانا انسانوں کے کھانے کے لائق نہ ہو تو بھی اسے کچرے  میں پھینکنے کے بجائے کسی ایسی جگہ ڈال دیا جائے جہاں سے کوئی جانور اسے کھا لے، لہذا مارکیٹ انتظامیہ کو اس  کی رعایت کرنی چاہیے ۔

اگر مارکیٹ کا مالک یہ چیزیں  کوڑے دان میں پھینک دے اور وہ چیز قابلِ استعمال ہو تو  ملازم کے لیے  اس کو مالک کی اجازت کے بغیر اٹھا کر اپنے استعمال میں لانا جائز  ہوگا۔

الفتاوى الهندية (5 / 346):

"وَفِي نَوَادِرِ ابْنِ سِمَاعَةَ عَنْ أَبِي يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - رَجُلٌ نَفَقَ حِمَارُهُ فَأَلْقَاهُ فِي الطَّرِيقِ فَجَاءَ إنْسَانٌ وَسَلَخَهُ ثُمَّ حَضَرَ صَاحِبُ الْحِمَارِ فَلَا سَبِيلَ لَهُ عَلَى أَخْذِ الْجِلْدِ وَلَوْ لَمْ يُلْقِ الْحِمَارَ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَذَهُ رَجُلٌ مِنْ مَنْزِلِ صَاحِبِهِ وَسَلَخَهُ وَأَخَذَ جِلْدَهُ فَلِصَاحِبِهِ أَنْ يَأْخُذَ الْجِلْدَ وَيَرُدَّ مَا زَادَ الدَّبَّاغُ فِيهِ. وَعَنْهُ أَيْضًا فِي شَاةٍ مَيِّتَةٍ نَبَذَهَا أَهْلُهَا فَأَخَذَ رَجُلٌ صُوفَهَا وَجِلْدَهَا وَدَبَغَهُ فَذَلِكَ لَهُ فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا بَعْدَ ذَلِكَ أَخَذَ الْجِلْدَ وَيَرُدُّ مَا زَادَ الدَّبَّاغُ فِيهِ وَجَوَابُهُ فِي مَسْأَلَةِ الشَّاةِ يُخَالِفُ جَوَابَهُ فِي مَسْأَلَةِ الْحِمَارِ فَيَجُوزُ أَنْ يُقَاسَ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْ الْمَسْأَلَتَيْنِ عَلَى الْأُخْرَى فَيَصِيرُ فِي الْمَسْأَلَتَيْنِ رِوَايَتَانِ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ.

الْمَبْطَخَةُ إذَا قُلِعَتْ وَبَقِيَتْ فِيهَا بَقِيَّةٌ فَانْتَهَبَ النَّاسُ ذَلِكَ إنْ كَانَ تَرَكَهَا لِيَأْخُذَهَا النَّاسُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ وَهُوَ بِمَنْزِلَةِ مَنْ حَمَلَ زَرْعَهُ وَبَقِيَ مِنْهُ سَنَابِلُ إنْ تَرَكَ مَا يُتْرَكُ عَادَةً لِيَأْخُذَهُ النَّاسُ فَلَا بَأْسَ بِأَخْذِهِ وَكَذَلِكَ مَنْ اسْتَأْجَرَ أَرْضًا لِيَزْرَعَهَا فَزَرَعَهَا وَلَوْ رَفَعَ الزَّرْعَ وَبَقِيَتْ فِيهِ بَقِيَّةٌ مِثْلَ مَا يَتْرُكُ النَّاسُ عَادَةً فَسَقَاهَا رَبُّ الْأَرْضِ وَنَبَتَتْ بِسَقْيِهِ فَهِيَ لِرَبِّ الْأَرْضِ كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة وَاَللَّهُ أَعْلَمُ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200904

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں