بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرکز ایپ کے ذریعہ آن لائن تجارت کرنا


سوال

مرکز آن لائن ایپ سے پیسے کمانا :

مرکز ایک پاکستانی ایپ ہے جس میں آن لائن چیزوں کو فروخت کر کے پیسہ کمایا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے آپ ایپ انسٹال کرتے ہیں پھر لاگ ان کر کے اپنا اکاؤنٹ بناتے ہیں، لاگ ان کرنے کے بعد آپ کے سامنے بہت سارے کیٹ لاگ آتے ہیں کپڑوں کے،مشین کے،میک اپ کے،شال کے،غرض ہر وہ چیز جو استعمال کی ہے روز مرہ کی زندگی میں ٬وہ ہمارے سامنے تصاویر کی صورت میں آتی ہیں یعنی کپڑے یا میک اپ یا کوئی بھی بیچنے کی چیز، سب کی الگ الگ بہت سے ڈیزائنگز میں تصاویر موجود ہوتی ہیں اور ہر تصویر کے نیچے ہر چیز کی تفصیلات لکھی ہوتی ہے۔ ساتھ میں رقم بھی لکھی ہوتی ہے۔ اب ہم ان تصاویر میں سے کسی بھی تصویر كو کسی کے ساتھ یاواٹس ایپ  یا فیس بک وغیرہ کہیں بھی شیئر کرتے ہیں اور کہیں سے کوئی شخص ہمارے شیئر کی ہوئی تصاویر کو دیکھتا ہے اور ہمیں آرڈر دیتا ہے کہ فلاں  چیز مجھے چاہیئے تو اب اُس شخص نے جو چیز آرڈر کی ہم اُس کی اصل رقم میں کچھ اپنا منافع رکھ کر کسٹمر کو چیز کی قیمت بتاتے ہیں ۔۔ مثلاً کسٹمر نے جس چیز کا ہمیں آرڈر دیا ہمارے شیئر کرنے کی وجہ سے ٬ وہ چیز اصل میں 800 کی تھی تو ہم اس میں 200 اپنا منافع رکھ کر اُسے وہ چیز ہزار کی بتاتے ہیں٬ پھر ہم اُس کا آرڈر اُس کا نام اُس کا ایڈریس ایپ کے اندر موجود آپشن میں لکھتے ہیں اُس کے بعد مرکز ایپ والے ہی لوگوں تک اُن کے ایڈریس پے اُن کا آرڈر پہنچا دیتے ہیں۔ ہمارا جو منافع ہم نے رکھا تھا مثلاً ٬200 تو ہمیں ہمارا منافع ایزی پیسہ٬جاز کیش یابینک اکاؤنٹ میں دے دیا جاتا ہے ۔۔ ڈیلیوری چارجز بھی کسٹمر یا مرکز ایپ والے دیتے ہیں ٬ ہم سے کُچھ پیسہ نہیں لیا جاتا، نہ سامان کا جو فروخت ہو رہا ہے نہ ڈیلیوری کا ۔ اور اگر کسٹمر کو چیز پسند نہ آئی وہ واپس بھی کر دیے تب بھی ہمیں ہمارا منافع ملےگا ۔ اور جب آرڈر کسٹمر تک پہنچے گا تو وہ مرکز ایپ کے نام سے نہیں بلکہ ہمارے نام سے جائےگا اور ہماری مرضی ہوگی ہم سارے کیٹالوگز کی تصاویر میں اپنا نام لکھ کر آگے شیئر کریں یا کسی کا نام بھی نہ لکھیں ۔۔ غرض مرکز ایپ ہمیں اُن کے ایپ کی چیزیں فروخت کرنے کے پیسے دیتا ہے اور منافع ہمیں کس چیز میں کتنا چاہیئے اِس کا اختیار بھی دیتا ہے  ۔ برائے مہربانی بتائیں یہ کام اور اس سے پیسے کمانا کیا جائز ہے اور اگر نہ جائز ہے تو کیوں ؟ اس کی کوئی وجہ نہ جائز یا حرام ہونے کی ؟

جواب

واضح رہے کہ جو چیز فروخت کرنا مقصود ہو وہ بائع کی ملکیت میں ہونا شرعاً ضروری ہے،لہذا صورت مسئولہ میں جب آپ مرکز ایپ سے کسی چیز کی تصویر/اشتہار اپنے پاس محفوظ کرکے اپنا نفع شامل کرکے  آگے شیئر کرتے ہیں اور جب کوئی آپ سے وہ چیز خریدتا ہے یا خریدنا چاہتا ہےتو آپ مرکز ایپ مذکورہ آرڈر بمع ایڈریس بھیجدیتے ہیں پھر مرکز ایپ آگے خریدار کو مطلوبہ چیز ڈیلیور کردیتے ہیں،تو اس صورت میں مبیع(جو چیز فروخت کی گئی ہے) فروخت کرتے وقت چونکہ آپ کی ملکیت میں نہیں ہوتی ہے اس لیے اس طریقہ کار کے مطابق مرکز ایپ کے ذریعہ آن لائن تجارت  کرنا اور اس پر نفع کمانا(حدیث میں ممانعت کی وجہ سے) شرعا جائز نہیں ہے۔

البتہ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ  آپ کو جب آرڈر ملے تو آپ خریدار سے سودا کرنے کے بجائے یوں کہہ دیا کریں کہ یہ سامان اگر آپ کو چاہیے تو میں اسے خرید کرآپ کو اتنی قیمت میں فروخت کرسکتاہوں،پھر اگر وہ اس پر آمادہ ہوتا ہے تو مرکز ایپ سے وہ چیز خرید کر اپنے قبضے میں لینے کے بعد خریدار کو خود ڈیلور کریں یا ان کے ذریعے ڈیلور کریں یعنی آپ یا آپ  کا کوئی وکیل اس چیز کو خرید کر اپنے  قبضہ میں لےاس کے بعد خریدار سے باقاعدہ سودا کرکے اس کی جانب ڈیلور کردے،تو شرعا یہ صورت جائز ہے۔

دوسری صورت یہ ہے کہ بجائے اشیاء کی خرید وفروخت کے مرکز ایپ کے ساتھ اپنی بروکری کی اجرت مقرر کرکے یہ معاملہ کریں،اس طور پر کہ آپ اشیاء کی تصاویر شیئر کرتے وقت اور آڈر لیتے  وقت اس بات کی وضاحت کردیں کہ ہم   آپ  کی چیز  فروخت کریں گے،فروخت شدہ  چیز کی اصل قیمت مثلا:800 روپے ہے اوراس  میں ہماری محنت کی  اجرت مثلا:200 روپے ہوگی  وغیرہ،تو اس طرح  اجرت طے کرنا بھی شرعا جائز ہے۔

تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"وكذا بيع ما ليس عند الإنسان لقوله - عليه الصلاة والسلام - «لا تبع ‌ما ‌ليس ‌عندك»، وكذا بيع ما لم يقبضه البائع لورود النهي عن ذلك..."

(کتاب البیوع،باب البیع الفاسد،ج4،ص43،ط؛دار الکتاب الاسلامی)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا عرفت المبيع والثمن فنقول من حكم المبيع إذا كان منقولا أن لا يجوز بيعه ‌قبل ‌القبض."

(کتاب البیوع،ج3،ص13،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں