بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسی سالہ فالج کے مریض کی نماز


سوال

گھر میں ایک بیمار ہے،  اس کی عمر 80 سال کے لگ بھگ ہے اور فالج کی بیماری ہے، وہ پیشاب اور پائخانہ چارپائی میں کرتے ہیں، باتیں بھی نہیں کرسکتے ہیں، تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟ کیا اس کا کفارہ ہے یا کوئی اور طریقہ ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر لیٹ کر سر کے اشارہ سے بھی نماز پڑھنے پر قادر نہیں ہے  تو ان پر  سے نماز معاف ہے اور عند اللہ اس پر مؤاخذہ نہیں ہوگا  اور کسی قسم کا کفارہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے،لیکن اگر مذکورہ شخص سر کے اشارے سے نماز پڑھنے پر قادر  ہیں  اور شعور باقی ہے (یعنی دماغ اور عقل فالج سے اتنے متاثر نہیں کہ عقل ہی باقی نہیں ہے) تو  پھر ان کو وضو کرایا جائے اور ان کے بستر کو قبلہ رخ کیا جائے اور وہ اشارہ سے نماز ادا کر لیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 137):

" وإذا عجز المريض عن الإيماء بالرأس في ظاهر الرواية يسقط عنه فرض الصلاة ولا يعتبر الإيماء بالعينين والحاجبين ثم إذا خف مرضه هل يلزمه القضاء اختلفوا فيه قال بعضهم: إن زاد عجزه على يوم وليلة لا يلزمه القضاء وإن كان دون ذلك يلزمه كما في الإغماء وهو الأصح، هكذا في فتاوى قاضي خان، والفتوى عليه، كذا في الظهيرية، وإن مات من ذلك المرض لا شيء عليه ولا يلزمه فدية، كذا في المحيط".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں