بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی ایک سے زائد بیٹیاں ہوں توسب کو دوتہائی ملتا ہے


سوال

ایک شخص مر جاتا ہے اور  وارث  میں صرف لڑکیاں ہیں،  یعنی چار بیٹیاں ہیں،  اب  انہیں کتنا حصہ  جائے  گا اور باقی کا حصہ کس کو ملےگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر کسی مرحوم کے ورثاء میں   چار بیٹیاں ہوں اور کوئی بیٹا نہ ہو تو تمام بیٹیوں کو ثلثان/دو تہائی کے بقدر ملے گا جو ان چاروں میں برابری کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا۔ اور جو باقی بچ جائے گا وہ مرحوم کی وفات کے وقت  موجود باقی شرعی ورثاء میں تقسیم ہو گا، یعنی: اگر مرحوم کے والدین بھی زندہ ہوں تو والدین  پر تقسیم ہو گا، اور اگر والدین  زندہ نہ ہوں تو بھائی بہنوں میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وللأب والجد) ثلاث أحوال الفرض المطلق وهو (السدس) وذلك (مع ولد أو ولد ابن) والتعصيب المطلق عند عدمهما والفرض والتعصيب مع البنت أو بنت الابن ... (و للأم) ثلاثة أحوال (السدس مع أحدهما أو مع اثنين من الأخوة أو) من (الأخوات) فصاعدا من أي جهة كانا ... (والثلثان لكل اثنين فصاعدا ممن فرضه النصف) وهو خمسة البنت وبنت الابن والأخت لأبوين والأخت لأب والزوج (إلا الزوج) لأنه لا يتعدد، والله تعالى أعلم."

(كتاب الفرائض، ج: 6، صفحہ: 770 و772 و773، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں