دو بھائی ہیں، ان میں سے ایک صاحب اولاد ہے اور ایک بے اولاد ہے، جو بے اولاد ہے اس کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا ہے ،شوہر کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے ،اس كي اہلیہ کا ایک مکان ہے جو شوہر کے نام پر ہےاور مالک بھی شوہر ہے، مکان کا پلاٹ اور بنیادیں شوہر نے بنائی تھیں اور دیواریں اور تعمیر کا کچھ خرچہ اہلیہ نے اپنے پیسوں سے كيا ، مکان کا رقبہ 80 گزہے، انتقال سے پہلے وہ کچھ نقد رقم بھی چھوڑ کر گئی ہیں ، اہلیہ کے ماں باپ حیات نہیں ہیں ،بل کہ ایک بھائی اور ایک بہن موجود ہیں، شریعت کے مطابق وراثت کا حق دار کون ہوگا؟
آپ سے التماس ہے كہ راہ نمائی فرمائیں کہ مکان پر اور اهليہ نے جو رقم چھوڑی ہے اس پر کس کا حق ہے؟ شوہر فیصلہ کرنے سے قاصر ہے، کیوں کہ ان کا دماغی توازن درست نہیں ، ابھی معلوم ہوا ہے کہ پلاٹ کی فائل مسجد کے امام کے پاس ہےاور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ مرحومہ اہلیہ نے مجھے دی تھی اور 20 اگست 2024 میں کہا تھا کہ یہ پلاٹ مسجدکا ہوگیا ، جب کہ مرحومہ اہلیہ آخری وقت تک اس گھر میں رہائش پذیر تھیں ۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مکان جوزندہ شوہر کے نام پر ہےاور مالک بھی شوہر ہے تواس کا حق دار شوہر ہی ہے، اس کو مرحومہ کےورثاء کے درمیان تقسیم نہیں کیا جائے گا،اور مسجد کے امام کے دعویٰ کے مطابق مرحومہ نے اس مکان کےپلاٹ کی فائل ان کو دی تھی اور بیس اگست كو کہا تھا کہ" یہ پلاٹ مسجد کا ہو گیا " درست نہیں ہے،اس سے وقف نہیں ہوا، کیوں کہ اصل مالک شوہرہی ہے۔
مرحومہ نے جو رقم ترکہ میں چھوڑی ہے اور جتنی رقم گھر کی تعمیرات میں لگائی تھی اس رقم کومرحومہ اہلیہ کے شرعی وارثوں (یعنی شوہر، ایک بھائی ، ایک بہن)کے درمیان میراث کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ اہلیہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی اگر میت پر کوئی قرضہ ہے تو اس کو ادا کرنے کے بعد، اور اگرمیت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کوباقی مال کے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنےکے بعد،باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 6 حصے میں تقسیم کرکے مرحومہ کےشوہرکو 3 حصے، مرحومہ کے بھائی کو 2 حصے اور مرحومہ کی بہن کو ایک حصہ ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
مرحومہ اہلیہ:6/2
شوہر | بھائی | بہن |
1 | 1 | |
3 | 2 | 1 |
یعنی فیصد کے اعتبارسے شوہر کو 50٪ فیصد ،بھائی کو 33.33٪ فیصد اور بہن کو 16.66 ٪فیصد ملے گا۔
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"وتصرف ذي اليد في ملك الغير لا يكون نافذا."
(كتاب الهبة، باب العوض في الهبة، ج: 12 ص: 82 ط: دار المعرفة)
البحر الرائق میں ہے:
"إذ التصرف في ملك الغير حرام حقا لله تعالى وللمالك."
(كتاب الشركة، شركة الملك، ج: 5 ص: 180 ط: دار الكتب الإسلامي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144602101310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن