بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومہ کی میراث میں شوہر کی پہلی بیوی کی اولاد کا حصہ


سوال

زید   کی پہلی بیوی فاطمہ انتقال کرگئیں، سوگواروں میں شوہر،دو،بیٹے،دو بیٹیاں چھوڑیں،اس کے بعد  زید نے دوسری شادی زینب سے کرلی،زینب سے  زید کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہوئیں ،اس کے بعد  زید کا  انتقال ہوگیا، سوگواروں میں پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں بشمول فاطمہ کی اولاد جو  زید سے ہیں، اس کے بعد زینب بھی انتقال کر گئی،سوگواروں میں پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں جس میں  زید کی پہلی بیوی سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں بھی شامل ہیں، چھوڑے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ  فاطمہ کی اولاد جو   زید سے ہی ہے کو  زینب یعنی ان کی سوتیلی ماں کی وراثت میں کچھ ملتا ہے یا نہیں؟ جب کہ زینب کی اولاد  فاطمہ کی اولاد کو زینب کی میراث سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔

جواب

کسی عورت کی میراث میں اس کے شوہر کی پہلی بیوی کی اولاد کا حصہ نہیں ہوتا ،لہذا صورتِ  مسئولہ میں زینب  کی میراث میں  فاطمہ کی اولاد کا حصہ نہیں ہوگا۔

ہاں! فاطمہ کی اولاد کا  حق اس جائیداد میں ہوگا جو مرحوم  زید کی ذاتی مملوکہ جائیداد ہو۔

الموسوعة الفقهية الكويتية( ٣/ ٢٢)میں ہے:

"أَسْبَابُ الإِْرْثِ: ١٤ - السَّبَبُ لُغَةً مَا يُتَوَصَّل بِهِ إِلَى غَيْرِهِ. وَاصْطِلاَحًا: مَا يَلْزَمُ مِنْ وُجُودِهِ الْوُجُودُ وَمِنْ عَدَمِهِ الْعَدَمُ لِذَاتِهِ. أَسْبَابُ الإِْرْثِ أَرْبَعَةٌ، ثَلاَثَةٌ مُتَّفَقٌ عَلَيْهَا بَيْنَ الأَْئِمَّةِ الأَْرْبَعَةِ، وَالرَّابِعُ مُخْتَلَفٌ فِيهِ. فَالثَّلاَثَةُ الْمُتَّفَقُ عَلَيْهَا: النِّكَاحُ، وَالْوَلاَءُ، وَالْقَرَابَةُ، وَيُعَبِّرُ عَنْهَا الْحَنَفِيَّةُ بِالرَّحِمِ". 

  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144108200259

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں