بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومہ کے مہر پر کس کا حق ہے؟


سوال

 اگر بیوی کا انتقال ہو جاۓ اور حقِ مہر ادا نہ کیا ہو تو مرنے کے بعد ادائیگی کی کیا ترتیب ہو گی؟ کیا لڑکی کے گھر والوں کو ادا کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  شوہر کے ذمہ واجب الادا مہر مرحومہ کے ترکہ میں شامل کرکے حصصِ شرعیہ  کے تناسب سے مرحومہ کے  تمام  شرعی ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(وأما) بيان ما يتأكد به المهر فالمهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين، سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لايسقط شيء منه بعد ذلك إلا بالإبراء من صاحب الحق".

(كتاب النكاح، فصل بيان ما يتأكد به المهر، (2/ 291)، ط: دار الكتب العلمية، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"و لو قتلت الحرة المنكوحة نفسها قبل أن يدخل بها الزوج لم يسقط مهرها عندنا و عند الشافعي رحمه الله تعالى يسقط؛ لأنّ الحق في المهر لها وقد فوتت المعقود عليه قبل الدخول و التسليم فصار كما لو ارتدت قبل الدخول، أو قتل المولى أمته، ولكنا نقول: قتلها نفسها في الإحكام كموتها، ولو كانت ماتت لم يسقط مهره".

(باب نكاح الأماء والعبيد، (5/ 116)، ط: دار المعرفة)

نوٹ: اگر ہر وارث کا حصہ جاننا مطلوب ہو تو مرحومہ کے تمام ورثاء کی تفصیل لکھ کر  سوال دوبارہ ارسال کیا جائے۔

تفصیل سے مراد  درج ذیل امور کی وضاحت ہے:

1۔ شوہر زندہ ہے؟

2- اولاد کی تفصیل۔

3- والدین حیات ہیں یا نہیں؟ یا ان میں سے کوئی  ایک حیات ہے؟

4- مرحومہ کی اولاد نرینہ نہ ہونے، اور   والد کے حیات نہ ہونے کی صورت میں بھائی بہنوں کی تعداد؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں