بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم ماں یا اپنی بیوی کی طرف سے قربانی


سوال

ایک شخص کی ماں فوت ہوگئی ہے اور بیوی زندہ ہے تو فوت شدہ ماں کے لیے قربانی کرنا بہتر ہے یا زندہ بیوی کے  لیے قربانی کرنا بہتر ہے؟

جواب

بیوی اگر صاحبِ نصاب ہے تو اس پر اپنے مال سے قربانی کرنا واجب ہے، البتہ اگرشوہر اس کی طرف سے اسے بتاکر قربانی کرے تو جائز ہے۔ اور اگر بیوی صاحبِ  نصاب نہیں تو اس پر  قربانی بھی واجب نہیں۔  اور اس صورت میں شوہر  کا اس کی طرف سے قربانی کرنا نفل کے طور پر ہوگا۔ جب کہ  مرحوم والدہ کی طرف سے قربانی  بھی  نفل ہوتی ہے۔

بہر صورت  سائل کو اختیار ہے کہ ان دونوں میں سے جس  کے لیے قربانی کرے۔  البتہ زندوں کے مقابلے میں میت  چوں کہ ایصالِ  ثواب کا زیادہ محتاج ہوتا ہے؛ اس لیے  مرحومہ والدہ کی طرف سے قربانی کرنا  اس صورت میں زیادہ بہتر  ہوگا جب کہ بیوی پر قربانی واجب نہ ہو یا قربانی واجب ہو اور اس کے پاس قربانی کا انتظام موجود ہو۔ نیز ایسا بھی کرسکتا ہے کہ اپنی طرف سے نفلی قربانی کرکے اس کا ثواب والدہ مرحومہ اور بیوی، بلکہ تمام مسلمانوں کو پہنچا دے۔

"فإن من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة، كذا في البدائع۔ وبهذا علم أنه لا فرق بين أن يكون المجعول له ميتا أو حيا."

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري-[كتاب الحج]-[باب الحج عن الغير]- صفحة -63، ج 3، ط: دار الکتاب الاسلامی)

(کذا فی کفایت المفتی 4/140-

آپ کے مسائل اور ان کا حل4/425)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں