بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی زمین میں شریک کا پتہ نہ چلے


سوال

زید نے کچھ لوگوں سے رقم پلاٹ خریداری کے لیے شراکت پر لی، اس میں زید نے اپنی رقم شامل کرکے پلاٹ خریدا، زید کے انتقال کے بعد اس پلاٹ کے متعلق کچھ تفصیل معلوم نہیں ہے کہ کس کس کی رقم تھی اور کتنی کتنی تھی، نیز یہ کہ خود زید کی کتنی رقم اس پلاٹ کی خریداری میں خرچ ہوئی، صورتِ  مذکورہ میں زید کے ورثاء اس پلاٹ کے بارے میں کیا کریں؟ 

جواب

ورثاء پوری  کوشش اور جستجو  کرکے ممکنہ حد  پتہ لگانے کی کوشش کریں ، جو ذرائع اس کے  لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں کریں ، اگر پھر بھی کچھ  پتہ نہ چل سکے تو ایسی صورت میں میراث تقسیم کردیں، اگر بعد میں کسی وقت پتہ چل جائے تو ورثاء پر اُن  لوگوں کا حق دینا لازم ہوگا، جو ہر ایک پر اس کے حصے کے بقدر ہوگا۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (4/ 283):

"( فعليه التصدق بقدرها من ماله ) أي الخاص به أو المتحصل من المظالم اهـ ط  وهذا إن كان له مال.

و في الفصول العلامية: لو لم يقدر على الأداء لفقره أو لنسيانه أو لعدم قدرته قال شداد والناطفي رحمهما الله تعالى لا يؤاخذ به في الآخرة إذا كان الدين ثمن متاع أو قرضا وإن كان غصبا يؤاخذ به في الآخرة وإن نسي غصبه وإن علم الوارث دين مورثه والدين غصب أو غيره فعليه أن يقضيه من التركة وإن لم يقض فهو مؤاخذ به في الآخرة وإن لم يجد المديون ولا وارثه صاحب الدين ولا وارثه فتصدق المديون أو وارثه عن صاحب الدين برىء في الآخرة. (مطلب فيمن عليه ديون ومظالم جهل أربابها .)"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں