بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف ایک بیٹی میں وراثت کی تقسیم


سوال

والد کی صرف بیٹی ہے،بیٹا کوئی نہیں، میراث کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

اگر مرحوم کے انتقال کے وقت  صرف اس کی بیٹی  زندہ ہو، بیٹا،بیوہ، والدین،پوتا، پوتی، بھائی ، بہن، بھتیجا، چچا یا  چچا زاد بھائی وغیرہ نہ ہوں تو اس کی جائیداد کی تنہا وارث اس کی  بیٹی ہوگی، لہذا مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد،اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے اداکرنے کے بعد ، اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ ماندہ سارا مال مرحوم کی بیٹی کو ملے گا۔

لیکن اگرمرحوم کے انتقال کے وقت  ذکر کردہ رشتہ داروں میں سے کوئی موجود ہو تو تقسیم مختلف ہوگی، رشتہ داروں کی تفصیل بتا کر تفصیل معلوم کر لی جائے۔

ثم مسائل الرد أربعة أقسام، لأن المردود عليه إما صنف أو أكثر وعلى كل إما أن يكون من لا يرد عليه أو لا يكون(ف) الأول (إن اتحد جنس المردود عليهم) كبنتين أو أختين أو جدتين (قسمت المسألة من عدد رءوسهم) ابتداء قطعا للتطويل

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين 6/ 788 ط: سعيد) فقط و اللہ أعلم


فتوی نمبر : 144111200633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں