بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی رقم کو کار خیر میں خرچ کرنا


سوال

کوئی مرحوم ہے اس کی کچھ رقم کہیں سے آتی ہے اور اس کو وارثین میں تقسیم نہیں کیا اور وارثین بھی اس پر راضی ہیں تو اس رقم سے مرحوم کی قربانی و ایصال ثواب وغیرہ کیا جاتا ہے؟  لیکن موقع بموقع مرحوم کے رشتے داروں کو  دی جاتی ہے  بطور للہ جب وہ اللہ کے راستے میں جاتے ہیں تو  یہ دینا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر تمام ورثاء عاقل، بالغ ہیں اور سب خوشی سے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ مرحوم کی اس رقم کو ان  کی قربانی اور ایصالِ ثواب کی خاطر خرچ کردیا جائے تو  ایسا کرسکتے ہیں، نیز اللہ کے راستے میں جانے والے رشتہ داروں کو اس رقم سے دینا بھی مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب کی خاطر ہو تو اس کی اجازت ہے،  بس شرط یہی ہے کہ تمام ورثہ عاقل بالغ ہوں اور دل سے اس پر راضی ہوں۔

بہتر  تھا کہ آپ مرحوم کی رقم کی وضاحت کردیتے کہ آنے والی رقم سے کیا مراد ہے؟ یعنی مرحوم نے کہیں انویسٹمنٹ کی تھی یا کسی کے ذمے قرض ہے یا پنشن کی رقم مراد ہے؟ اگر پنش کی رقم مراد ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ متعلقہ ادارہ پنشن جس کے نام جاری کرے وہ اس رقم کا مالک و مختار ہوگا، اس کی رضامندی کے بغیر دوسرے ورثہ کو یہ رقم خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200380

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں