بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی مغفرت کے لیے ستر ہزار مرتبہ کلمہ کا ختم کرنا


سوال

 کیا 70 ہزار مرتبہ کلمہ پڑھنا اور والد یا والدہ یا کوئی بھی ہو اس کے پیچھے بخش کرنے سے واقعۃ مرحوم کی بخشش ہو جاتی ہے؟

جواب

تلاش کے باوجود رسول اللہ ﷺ سے سندًا منقول ایسی روایت نہیں مل سکی جس میں ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھنے سے مغفرت کی بشارت کا ذکر ہو۔ البتہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقاة المفاتیح میں ابن عربی رحمہ اللہ کی حوالہ سے نقل کی ہے، جس کی کوئی سند نہیں، اور اس کی صحت کے لیے خود ابن عربی رحمہ اللہ کےپاس موجود کسی نوجوان کے کشف کا تذکرہ کیا ہے،تاہم احادیثِ مبارکہ کی تصحیح وتضعیف کشف وغیرہ کی وجہ سے نہیں ہوسکتی ہے، اس لیے اس روایت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔

البتہ کلمۂ طیبہ کے دیگر بہت سے فضائل احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہیں، اور احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتاہے کہ یہ کلمہ ایک مرتبہ بھی اِخلاص کے ساتھ کہہ دیا جائے تو انسان کی اَبدی کامیابی اور کامل مغفرت کا، یا بالآخر مغفرت کا ذریعہ بن جاتاہے، لہذا اس کی نسبت آپ ﷺ کی طرف کیے بغیر اگر مغفرت کی امید پر ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ لیا جائے تو اجر و ثواب سے خالی نہ ہوگا، اور اگر بیان کرنا ہے ملاعلی قاری کے حوالے سے ایک بزرگ کے کشف کے طور پر ذکر کرے، واضح رہے کہ کشف شرعی دلیل نہیں ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"قال الشيخ محيي الدين بن العربي: أنه بلغني «عن النبي صلى الله عليه وسلم أن من قال: لا إله إلا الله سبعين ألفا غفر له، ومن قيل له غفر له أيضا»، فكنت ذكرت التهليلة بالعدد المروي من غير أن أنوي لأحد بالخصوص، بل على الوجه الإجمالي، فحضرت طعاما مع بعض الأصحاب، وفيهم شاب مشهور بالكشف، فإذا هو في أثناء الأكل أظهر البكاء فسألته عن السبب فقال: أرى أمي في العذاب فوهبت في باطني ثواب التهليلة المذكورة لها فضحك وقال: إني أراها الآن في حسن المآب، قال الشيخ: فعرفت صحة الحديث بصحة كشفه، ‌وصحة ‌كشفه بصحة الحديث."

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح،ج3، ص879، ط: دار الفكر، بيروت – لبنان)

’’ شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ہم تک پہنچی ہے کہ جو ستر ہزار مرتبہ لَاۤ اِلٰه اِلَّا الله پڑھے یا پڑھ کر کسی کو بخش بھی دے تو جس کو ثواب بخشا جائے گا اس کی مغفرت ہوجائے گی اور پڑھنے والے کو بھی بخش دیا جائے گا۔ تو میں اس کے بہت سے مجموعہ اپنے پاس پڑھ کر رکھ لیے، ایک مرتبہ ایک دعوت میں بعض ساتھیوں کے ساتھ جمع ہوا تو وہاں دسترخوان پر ایک نوجوان آیا جس کا کشف مشہور تھا، اس نے کھانا شروع کردیا، اتنے میں کھاتے کھاتے زور سے رونے لگا، وہ رویا تو میں نے پوچھا تم رو کیوں رہے ہو حالاں کہ دسترخوان پر اتنے عمدہ عمدہ کھانے کھا رہے ہو؟اس نے کہا: میں اپنی ماں کو عذاب میں دیکھ رہاہوں، میں نے اس کی ماں کو ستر ہزار لااِلٰه اِلَّا الله کا ثواب بخش دیا۔ تو وہ نوجوان زور سے ہنسا تو میں نے پوچھا تم کیوں ہنسے؟ اس نے کہا: میں اپنی ماں کو جنت میں دیکھ رہا ہوں۔ شیخ فرماتے ہیں کہ اس کے کشف سے میرا اس حدیث کی صحت پر یقین اور بڑھ گیا اور حدیث کی صحت سے اس کے کشف پر یقین اور بڑھ گیا کہ یہ واقعی ولی اللہ اور صاحبِ کشف ہے۔‘‘

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101638

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں