جناب میرے ایک دوست ہیں، اس سے میری اچھی دوستی ہے، اس کی والدہ کی ڈیتھ زلزلے میں ہوئی تھی، میں ان کو نہیں جانتا، دوست میرا اچھا ہے نماز پڑھتا ہے، میرا ہر وقت اس کی والدہ کا ذہن میں خیال ہوتا ہے میں مر گیا ان سے ملوں گا ،اس طرح کے خیالات شریعت کے خلاف تو نہیں؟ میں ان کو دنیا سے ہو تے ہوئےکیسے راحت دے سکتاہوں؟
آپ کو چاہیئے کہ آ پ اپنے والدین خواہ حیات ہوں یا وفات پاچکے ہوں ، اور دوست کے والدین کیلئے دعائے مغفرت کریں اور ایصال ثواب کریں ۔
ایصالِ ثواب کا مختصر طریقہ یہ ہے کہ نفلی عمل کرنے کے بعد صرف یہ نیت کرلیں یعنی دل میں یہ کہہ دیں کہ "یااللہ اس عمل کا ثواب فلاں فلاں شخص تک پہنچا دیں"۔
حدیث پاک میں ہے:
"عن عمرو بن شعیب عن أبیه عن جده قال: قال رسول الله ﷺ لأبي: إذا أردت أن تتصدق صدقةً فاجعلها عن أبويك؛ فإنه یلحقهما أجرها ولاینتقص من أجرك شیئاً".
( شعب الإیمان ، ٦/ ٢٠٤، رقم: ٧٩١١، ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : جب تم صدقہ کرنا چاہو ، تو اپنے والدین کی طرف سے کرو؛ کیوں کہ اس کا ثواب ان کو ملتا ہے اور تمہارے اجر میں بھی کمی نہیں کی جاتی۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101169
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن