بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کے انتقال کے بعد میت کے حقوقِ متقدمہ


سوال

میرے والد صاحب کی وصیت یہ تھئ کہ وہ حج بیماری کی وجہ سے ادا نہ کرسکے جبکہ حج 65سال عمر میں ان پر فرض ہوا تھا، ان کا انتقال 73 سال کی عمر میں ہوا، وصیت یہ کی کہ میری وراثت کی تقسیم سے قبل حج کے اخراجات نکالے جائیں اور باقی ترکہ کو ورثاء میں تقسیم کیا جائے،راہ نمائی فرمائیں کہ وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ مرحوم کی میراث تقسیم کرنے سے پہلے میت کے حقوقِ متقدمہ کی ادائیگی کی جاتی ہے، حقوقِ متقدمہ سے مراد یہ ہوتاہے کہ ورثاء کے درمیان ترکہ تقسیم کرنے سے پہلے میت کی تجہیز  و تکفین کا خرچہ ادا کرنا،  پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو  اسے ادا کرنا، پھر اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو  باقی رہنے والے ترکے کے ایک تہائی حصے سے اسے پورا کرنا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے مرحوم والد نےجو ترکہ چھوڑا ہے تو  سب سے پہلے اس ترکہ سے مرحوم کی تجہیز وتکفین کا انتظام کیا جائے گا، اس کے بعد اگر سائل کے والد کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کیا جائے گا، پھر سائل کے والد نے حج کے متعلق جو وصیت کی تھی،تو چونکہ والد پر حج فرض تھاتو یہ حجِ بدل کی وصیت تھی،حجِ بدل کی شرائط کی رعایت رکھتے ہوئےاس کے اخرجات کو  باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی سے نکالا جائے، اس کے بعد ورثاء میں ان کے شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی۔

اگر سائل کا مقصود سوال سے مرحوم كي وراثت کی تقسیم کاشرعی طریقہ معلوم کرنا ہے، تو سائل ورثاء کی تفصیل لکھ کر دارالافتاء سے دوبارہ رجوع کریں، پھر اس کے بعد جواب دیا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌يبدأ ‌من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن والعبد الجاني) والمأذون المديون والمبيع المحبوس بالثمن والدار المستأجرة وإنما قدمت على التكفين لتعلقها بالمال قبل صيرورته تركة (بتجهيزه) يعم التكفين۔۔۔(ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد) ويقدم دين الصحة على دين المرض إن جهل سببه وإلا فسيان كما بسطه السيد، (وأما دين الله تعالى فإن أوصى به وجب تنفيذه من ثلث الباقي وإلا لا ثم) تقدم (وصيته) ولو مطلقة على الصحيح خلافا لما اختاره في الاختيار (من ثلث ما بقي) بعد تجهيزه وديونه وإنما قدمت في الآية اهتماما لكونها مظنة التفريط (ثم) رابعا بل خامسا (يقسم الباقي) بعد ذلك (بين ورثته)."

(كتاب الفرائض،ج:6،ص:761،ط:سعيد)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں