میرے والد صاحب نے انتقال سے 7 سال پہلے اپنی زندگی میں ہی گھر میرے نام گفٹ کرتے ہوئے باقاعدہ گفٹ ڈیڈ میرے نام کروا دی تھی، سوال یہ ہے کہ یہ گھر اب وراثت میں شامل ہے یا نہیں؟
اگر آپ کے والد صاحب نے انتقال سے پہلے اپنی زندگی ہی میں ہبہ کی نیت سے اپنا گھر آپ کے نام کرنے کے ساتھ مکمل قبضہ اور تصرف کا اختیار آپ کو دے دیا تھا تو اب یہ گھر آپ کی ملکیت ہے، یہ گھر آپ کے والد مرحوم کے ترکہ (وراثت) میں شامل نہیں ہوگا، اگر دیگر ورثہ اس سے انکاری ہوں تو والد صاحب کے بطورِ ہبہ گھر آپ کے نام کرنے پر شہادتِ شرعیہ (دو مرد گواہ یا ایک مرد و دو عورتیں گواہ) ہونا ضروری ہوگا۔ اور اگر والد مرحوم نے اس مکان کی گفٹ ڈیڈ آپ کے نام کی تھی، لیکن اس مکان کا قبضہ و اختیار آپ کو نہیں دیا تھا تو مکان صرف نام کرنے سے ہبہ مکمل نہیں ہوتا، لہٰذا اس صورت میں یہ مکان ترکہ میں شامل ہوکر تمام ورثہ میں بقدرِ حصصِ شرعیہ تقسیم ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 689):
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة".
کفایت المفتی میں ہے:
’’صرف لڑکوں کے نام سے جائیداد خریدنا ثبوتِ ہبہ کے لیے ناکافی ہے، اگرچہ نابالغ اولاد کو اگر باپ کوئی چیز ہبہ کردے تو نابالغوں کا قبضہ کرنا ضروری نہیں ہوتا اور باپ کا قبضہ نابالغ موہوب لہ کے قبضہ کے قائم مقام ہوجاتا ہے، لیکن ہبہ کرنے کا ثبوت بہرحال ضروری ہے، پس اگر اس امر کے گواہ موجود ہوں کہ بکر نے وہ جائیداد ان لوگوں کو ہبہ کردی تھی تو وہ ان لڑکوں کی خاص ملکیت ہوگی، ورنہ بکر کے ترکہ میں شامل ہوکر تمام وارثوں پر تقسیم ہوگی۔‘‘(کتاب الھبہ و العاریہ، ج:۸، ص:۱۶۶، دارالاشاعت) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200785
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن