بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم بھائی کی بیوہ اور اس کے بچوں کو زکاۃ دینا


سوال

زکات اپنے مرحوم بھائی کے بیوی بچوں کو دے سکتا ہوں؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ اگر  آپ کے مرحوم بھائی  کی بیوہ یا اس کے بچے  مستحقِ زکاۃ  ہیں تو  آپ کے لیے ان کو زکات  دینا شرعًا جائز ہے ،بلکہ یہ  صلہ  رحمی  پر مشتمل  ہونے  کی وجہ  سے  زیادہ  اجر  کا باعث ہے، البتہ  اگر   وہ  آپ کے  ساتھ  رہتے  ہیں تو  انہیں بتادیں کہ  وہ دی ہوئی زکات  کو گھر کے مشترکہ خرچ میں شامل نہ کریں، تاکہ آپ کی دی ہوئی زکاۃ آپ اور آپ کے بچوں کے استعمال میں نہ آئے۔

زکات  کا مستحق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ  ملکیت میں درج ذیل چیزوں میں سے کچھ نہ ہو:

ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا زیور اور رقم وغیرہ ملاکر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر مال، یا ضرورت  و استعمال سے زیادہ  کسی بھی قسم کا اتنا مال یا سامان جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی تک  پہنچ جائے۔ نیز آپ کی بھابھی  اور بھتیجے    ہاشمی (سید/عباسی) بھی نہ ہوں۔

الفتاوى الهندية (ج:1، ص:190، ط: دار الفكر):

"والأفضل في الزكاة والفطر والنذر، الصرف أولًا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته، كذا في السراج الوهاج."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار ) (ج:2، ص:346، ط: دار الفكر-بيروت):

"وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 200053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں