بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم بھائی کے لیے تا قیامت ایصالِ ثواب کی صورتیں


سوال

میرے بڑے بھائی کا انتقال دو سال پہلے ہو چکا ہے،  مرحوم غیر شادی شدہ تھے،  میں یہ معلوم کرنا چاہ رہا ہوں کہ ان کی روح کو تا قیامت ایصالِ ثواب  کے لیے کون سے اعمال سر انجام دیے جاسکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے بڑے بھائی کے ایصالِ ثواب کے لیے سب سے بہتر صورت  صدقہ جاریہ کی ہے؛ تا کہ  ہمیشہ  ثواب پہنچتا رہے، اور صدقہ جاریہ کے لیے ایسے کام کا انتخاب کرنا بہتر ہے جس کی ضرورت زیادہ ہو اور نفع عام ہو، اپنے حالات کے لحاظ سے ہر شخص کو اس کا فیصلہ خود کرنا چاہیے،  البتہ کچھ بہتر صورتیں ذکر کی جاتی ہیں:

1۔ مسجد یا دینی مدرسے کے لیے زمین وقف کی جائے۔

2۔ مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا جائے۔

3۔ایسی جگہ کنواں کھدوایا جائے جہاں پانی کی ضرورت ہو۔ 

تاہم اس کے علاوہ اگر وہ نفل نمازیں پڑھ کر، روزہ رکھ کر، قرآن کریم کی تلاوت کر کے، نفلی حج و عمرہ کر کے یا صدقہ خیرات کر کے اس کا ثواب بھائی کو پہنچائے تو یہ بھی درست ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة: إلا من ‌صدقة ‌جارية، أو علم ينتفع به، أو ولد صالح يدعو له."

(صحیح مسلم، كتاب الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته،ج:3، ص:1255، رقم:1631،ط:دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ:" جب انسان مر جاتا ہے تو تین اعمال  کے علاوہ تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں:صدقہ جاریہ یا وہ علم جس سے نفع اٹھایا جائےیا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔"

شرح النووي  ميں ہے:

"قال العلماء معنى الحديث أن عمل الميت ينقطع بموته وينقطع تجدد الثواب له إلا في هذه الأشياء الثلاثة لكونه كان سببها فإن الولد من كسبه وكذلك العلم الذي خلفه من تعليم أو تصنيف وكذلك الصدقة الجاريةوهي ‌الوقف."

(كتاب الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته،ج:11، ص:85، ط:دار إحياء التراث العربي)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

"(جارية) يجري نفعها فيدوم أجرها كالوقف في وجوه الخير، وفي الأزهار قال أكثرهم: هي الوقف وشبهه مما يدوم نفعه، وقال بعضهم: هي القناة والعين الجارية المسبلة. قلت: وهذا داخل في عموم الأول، ولعلهم أرادوا هذا الخاص لكن لا وجه للتخصيص."

(كتاب العلم، الفصل الأول، ج:1، ص:285،ط: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں