بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومین کی طرف سے قربانی اور اس کے گوشت کا حکم


سوال

کیا ہم اپنے مرحوم والد کے نام کی قربانی کر سکتے ہیں اور اس قربانی کے جانور کا گوشت ہم خود بھی کھا سکتے ہیں؟

جواب

جی ہاں ! اپنی واجب قربانی کے علاوہ (اگر استطاعت ہو تو) بطورِ ایصالِ ثواب آپ  مزید اپنے مرحوم والد کے نام کی  نفلی قربانی کر سکتے ہیں ۔

مرحومین کی طرف سے  قربانی کی دو صورتیں ہیں:

۱) ان کے نام پر ہی حصہ خریدا  جائے اور ان ہی کی نیت سے ذبح کیا جائے۔

۲) نفلی قربانی کی نیت سے حصہ خریدا جائے اور ذبح کر کے ثواب ان کو پہنچایا جائے۔

دونوں صورتوں میں قربانی کا ثواب میت کوپہنچ جائے گا، اور دونوں صورتوں میں اس قربانی کا گوشت کھانا سب کے لیے جائز ہوگا۔

البتہ اگر میت نے اپنی طرف سے قربانی کی وصیت کی ہو اور میت کے مال سے ہی قربانی کی جائے تو اس کا گوشت صدقہ کرنا ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"من ضحى عن الميت يصنع كما يصنع في أضحية نفسه من التصدق والأكل والأجر للميت والملك للذابح.  قال الصدر: والمختار أنه إن بأمر الميت لايأكل منها وإلا يأكل، بزازية، وسيذكره في النظم".

(کتاب الاضحیۃ ج نمبر ۶ ص نمبر ۳۲۶،ایچ ایم سعید)

امداد الفتاوی میں ہے:

"سوال:متوفی کی طرف سے قربانی کرنے کا کیا مطلب ہے، آیا اپنی طرف سے  ایک حصہ قربانی  کر کے اسی متوفی کو ثواب پہنچا دے، یا مثل دیگر شرکاء چندہ کے اس کا نام  صصہ پر قرار دے کر قربانی کر لے؟

جواب:دونوں طرح درست ہے۔

(کتاب الاضحیۃ ج نمبر ۳ ص نمبر ۵۳۳، دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں