كيا نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی طرف سے بدل عمرہ کرنا جائز ہے؟ اس کے علاوہ کس کی طرف سے جائز ہے اور کس کی طرف سے ناجائز ؟
حجِ بدل ہوتا ہے، عمرہ بدل نہیں ہوتا۔البتہ عمرہ کرکے اس کا ثواب کسی کو بخشنا چاہیں تو بخش سکتے ہیں۔
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے اگر عمرہ کریں تو اس کی صورت یہ ہے کہ یہ نیت کی جائے کہ :اے اللہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے حج / یا عمرہ کا ارادہ کرتا ہوں، اے اللہ میرے لیے آسان فرما اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے قبول فرما۔
اسی طرح عمرہ کرکے اپنے زندہ اقارب یا مرحومین میں سے بھی جس کو چاہیں اس کا ثواب بخش سکتے ہیں۔ایصالِ ثواب کے لیے عمرہ کے دو طریقے ہیں:
1 ۔عمرہ اپنی طرف سے ادا کرے اور اس کا ثواب دوسرے کو ہدیہ کردے، اس صورت میں احرام وتلبیہ میں نیت اپنی ہی کرے گا۔
2 ۔ دوسروں کی طرف سے عمرہ ادا کرے، احرام باندھتے وقت ان کی طرف سے احرام باندھنے کی نیت کرے، اور تلبیہ بھی ان کی طرف سے پڑھے۔
البحرالرائق میں ہے :
"والأصل فيه أن الإنسان له أن يجعل ثواب عمله لغيره صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة قرآن أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة أو غير ذلك عند أصحابنا للكتاب والسنة."
(البحرالرائق، باب لحج عن الغیر،3/63،ط:دارالمعرفہ بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100854
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن