بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومین کے لیے ایصال ثواب کرنا


سوال

کیا میں مرنے والوں کے لیے عمرہ کر سکتا ہوں؟ اگر نہیں تو کیا ہم مردہ لوگوں کے لیے طوافِ کعبہ کر سکتے ہیں ؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ کوئی بھی نفلی عبادت مرحومین کی طرف سے کرنا یا کرکے  اس کا ایصالِ ثواب کرنا جائز ہے،مرحومین کے ایصالِ ثواب کی غرض سے عمرہ طواف دونوں کیا جا سکتا ہے۔ اس کے دو طریقے ہیں: (1) آدمی عمرہ  یا طواف اپنی نیت سے ادا کرنے کے بعد اس کا ثواب مرحومین کو بخش دے۔ (2) شروع سے ہی یہ نیت کرلے کہ یہ عمرہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے، فلاں کی طرف سے کر رہا ہوں۔

فتاوی شامی میں ہے:

‌"الأصل ‌أن ‌كل ‌من ‌أتى ‌بعبادة ‌ما له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه لظاهر الأدلة ... (قوله: بعبادة ما) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة، أو غير ذلك من زيارة قبور الأنبياء عليهم الصلاة والسلام و الشهداء والأولياء والصالحين، وتكفين الموتى، وجميع أنواع البر كما في الهندية ط وقدمنا في الزكاة عن التتارخانية عن المحيط الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء. "

(کتاب الحج، باب الحج عن الغير، ج:2 ص:595 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں