بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومین کو ایصال ثواب کرنا


سوال

1: کیا کسی کھانے پر یہ کہنا کہ یہ اللہ کےنام پر ہے، لیکن فلاں کے ایصالِ ثواب کے لیےہے، مثلاً والدین یا ان کے علاوہ کسی بزرگوں کے لیےہے،یہ کہنا جائز ہے کیا؟

2: کیا یہ خیال کرنا کہ ہمارے فلاں مرحوم کو یہ چیز پسند تھی( مثلاً اگر کسی کو میٹھا پسند تھی یا اس کا کوئی عمل وغیرہ) تو اس کی وفات کے بعد میٹھا کھاتے ہوئے یہ سوچنا کہ اس کو ثواب ملے گا، کیا یہ جائز ہے؟ 

جواب

1۔ ایصال ثواب کے طور پر اس طرح کی نیت کر لینا کہ فلاں رشتہ دار   وغیرہ کے لیے بطور صدقہ اللہ کے نام دیتا ہوں ،ایک نیک عمل ہے،اور شرعی اعتبار سے جائز ہے۔

2۔صورت مسئولہ میں اس سےمرحوم کو ثواب  نہیں ملے گاکہ آپ صرف اس نیت سے کسی چیز کو کھائیں کہ وہ مرحوم  کی پسندیدہ چیز تھی،بلکہ وہ چیز ان کے لیے بطور ایصال ثواب صدقہ کر دے تو یہ مرحوم کے لیے باعثِ اجر بن جائے گا۔

صحیح مسلم میں ہے:

"حدثنا يحيى بن أيوب وقتيبة بن سعيد وعلي بن حجر. قالوا: حدثنا إسماعيل (وهو ابن جعفر) عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة؛ أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: ‌إن ‌أبي ‌مات ‌وترك ‌مالا ولم يوص. فهل يكفر عنه أن أتصدق عنه؟ قال (نعم)."

(كتاب الوصية، باب وصول ثواب الصدقات إلى الميت، ج:3 ص:1254 ط: دار الإحیاء التراث العربي)

سنن ابی داود میں ہے:

"عن أبيه ، عن أبي أسيد مالك بن ربيعة الساعدي قال: «بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل من بني سلمة فقال: يا رسول الله، ‌هل ‌بقي ‌من ‌بر ‌أبوي ‌شيء أبرهما به بعد موتهما؟ قال: نعم، الصلاة عليهما، والاستغفار لهما، وإنفاذ عهدهما من بعدهما، وصلة الرحم التي لا توصل إلا بهما، وإكرامصديقهما."

(أبواب النوم، باب في بر الوالدين، ج:4 ص:500 ط: المطبعةاالأنصاریة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں