بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومہ کی زندگی میں اجازت کے بغیر بیچی گئی جائیداد کا حکم، مرحومہ کی اجازت سے بیچی گئی جائیداد کی رقم خفیہ طور پر کاروبار میں لگانے کا حکم


سوال

ہم چار بہن بھائی ہیں، میں سب سے چھوٹا ہوں، میری والدہ اور خالہ اپنے والد یعنی میرے نانا کی جائیداد کی وارث تھیں، آج ہم چاروں بھائی تقریبًا دو ارب کی جائیداد کے مالک ہیں، میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ میرے والد نے 50 سال پہلے میری والدہ اور خالہ کی جائیداد کا کچھ حصہ فروخت کردیا تھا اور چوں کہ خالہ کافی چھوٹی تھیں اور اپنی بڑی بہن (یعنی میری والدہ) کے زیر کفالت تھیں؛ اس لیے اس حصے میں سے ان کو کچھ ادا نہ کیا گیا، اس کے دس سال بعد بڑے بھائی اور والد نے باقی جائیداد بھی فروخت کردی، چالیس سال پہلے یہ جائیداد آٹھ لاکھ میں فروخت ہوئی، لیکن خالہ کو بتایا گیا کہ پانچ لاکھ میں فروخت ہوئی ہے، خالہ کو پچاس ہزار نقد ادا کیے گئے اور بقیہ دو لاکھ کا بولا گیا کہ وہ ہم نے آپ کا پیسہ بینک میں جمع کروادیا ہے اور یہ پانچ سال میں دوگنا ہوجائے گا، جب کہ خالہ کا یہ پیسہ اور وہ حصہ جو ان سے چھپالیا گیا تھا، اس تمام پیسے سے کاروبار شروع کیا گیا، خالہ کے بچے اور میں اس وقت کم عمر تھے، میرے بڑے بھائیوں نے والد کے ساتھ مل کر محنت کی اور بعد میں میں بھی ان کے ساتھ شامل ہوگیا، کاروبار سے پیسہ کماکر پندرہ  سال بعد ہم نے خالہ کو تقریبًا ساڑھے تین لاکھ روپے مالیت کا ایک گھر بنادیا، لیکن ان کو یہ نہ بتایا کہ آپ کا پیسہ کاروبار میں استعمال ہورہا ہے، یا آپ کا کچھ پیسہ وہ بھی ہے جو ہم نے آپ سے چھپا لیا تھا، خالہ کو اس بات کا علم تھا اور انہوں نے اس بات کا ذکر اپنی بڑی بہن یعنی میری والدہ سے بھی کیا تھا، میری والدہ نے خالہ کو تسلی دی اور یقین دلایا کہ جب تمہاری اولاد بڑی ہوگی تو ان کو حصہ دے دیا جائے گا، 26 سال پہلے میری والدہ کا انتقال ہوگیا اور میری شادی خالہ کی بیٹی سے ہوگئی، آج جس کاروبار کا میں اور میرے بڑے بھائی مالک ہیں اس کی ابتدا خالہ کے ان پیسوں سے ہوئی تھی جو میرے والد اور بڑے بھائی نے بیچ کر اور خالہ کے حصہ کی رقم کو چھپا کر شروع کیا تھا، یعنی اس میں آدھی رقم میری والدہ کی تھی اور آدھی رقم میری خالہ کی تھی جو ان کی مرضی کے بغیر ان سے چھپا کر استعمال کی گئی تھی، آج جب یہ بات میرے علم میں آئی ہے تو میرے والد، والدہ اور خالہ سب کا انتقال ہوگیا ہے، میں اور میرے بھائی کروڑوں کے کاروبار اور جائیداد کے مالک ہیں، جب کہ خالہ کی اولاد کو کچھ نہیں ملا سوائے اس ایک گھر کے جو ہم نے اس کاروبار سے کماکر ان کو دیا تھا، میرے سب سے بڑے بھائی اس مسئلہ پر بات نہیں کرتے، جب کہ باقی دو بھائی یہ کہتے ہیں کہ بے ایمانی سب سے بڑے بھائی اور والد نے کی تھی، ہمیں تو اس بات کا علم ہی نہیں تھا، اس لیے ہم اپنی محنت کی کمائی کسی کو کیسے دے دیں؟ میں یہ بات جانتا ہوں کہ میرے والدین اور بڑے بھائی سے غلطی ہوئی تھی اور آج میں اور میرے بھائی اسی کاروبار کے مالک ہیں، براہِ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں کہ کیا ہمیں صرف وہ رقم ادا کرنی ہے جو خالہ سے چھپا لی گئی تھی، یا پھر اس رقم کو کاروبار میں لگانے سے جتنا منافع ہوا  اصل رقم کے ساتھ اس کا منافع بھی واپس کرنا پڑے گا؟ اور جائیداد کا وہ حصہ جو خالہ کے بچپن میں فروخت کردیا گیا تھا اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے والد نے آپ کی والدہ اور خالہ کی مشترکہ جائیداد کا جو حصہ آپ کی خالہ کی اجازت کے بغیر بیچ دیا تھا، اس جائیداد کی بیع آپ کی خالہ کی اجازت پر موقوف رہی، اب چوں کہ آپ کی خالہ حیات نہیں ہیں تو آپ لوگ  ان کے ورثاء کے علم میں یہ بات لے آئیں، اگر آپ کی خالہ کے ورثاء ماضی کی اس بیع پر رضامندی کا اظہار کردیں تو آپ لوگوں کے ذمے خالہ کے ورثاء کو جائیداد  کی قیمتِ فروخت کے حساب سے حصہ دینا لازم ہوگا، لیکن اگر خالہ کے ورثاء ماضی کی اس بیع پر راضی نہ ہوں تو پھر وہ لوگ اس جائیداد کی موجودہ زمانے کی قیمت کے اعتبار سے اپنے حصہ کی رقم کا مطالبہ کرنے کا حق رکھتے ہیں، اور مطالبہ کرنے کی صورت میں آپ لوگوں پر اس جائیداد کی موجودہ زمانے کی قیمت کے اعتبار سے ان کا حصہ دے کر ان کو راضی کرنا لازم ہوگا۔

جو جائیداد آپ کے والد صاحب اور بھائی نے آٹھ لاکھ میں بیچ کر خالہ کو پانچ لاکھ میں بکنے کا بتایا اور تین لاکھ روپے ان سے چھپالیے تو وہ تین لاکھ روپے میں سے خالہ کا جتنا حصہ تھا، یعنی ڈیڑھ لاکھ روپے (اگر اس جائیداد کی مالک صرف آپ کی والدہ اور خالہ ہی  تھیں) گویا وہ آپ کے والد نے خالہ کے غصب کرلیے تھے، اس لیے اب وہ ڈیڑھ لاکھ روپے بھی خالہ کے ورثاء کو واپس کرنا آپ لوگوں پر لازم ہے۔

باقی پانچ لاکھ روپے میں سے خالہ کا حصہ ڈھائی لاکھ تھا، لیکن آپ کے والد نے خالہ کو پچاس ہزار روپے دے کر باقی دو لاکھ روپے اپنے کاروبار میں لگالیے، اس لیے اب آپ لوگوں پر لازم ہے کہ وہ دو لاکھ روپے اور کاروبار میں ان دو لاکھ روپے سے آج تک حاصل ہونے والا منافع بھی خالہ کے ورثاء کو واپس کردیں۔

خالہ کے ورثاء کو جتنی رقم ادا کرنا آپ لوگوں کے ذمہ لازم ہے اس کا مکمل حساب کرنے کے بعد آپ لوگوں پر اس کل واجب الادا رقم میں سے ساڑھے تین لاکھ روپے (جس کا گھر بناکر خالہ کو دیا تھا) منہا کر کے باقی رقم خالہ کے ورثاء کو ادا کرنا لازم ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 106):

"(من يتصرف في حق غيره) بمنزلة الجنس (بغير إذن شرعي) فصل خرج به نحو وكيل ووصي (كل تصرف صدر منه) تمليكا كان كبيع وتزويج، وإسقاطا كطلاق وإعتاق (وله مجيز) أي لهذا التصرف من يقدر على إجازته (حال وقوعه انعقد موقوفًا). 

 (قوله: انعقد موقوفًا) أي على إجازة من يملك ذلك العقد ولو كان العاقد نفسه. بيانه ما في الرابع والعشرين من جامع الفصولين: باعه أو زوجه بلا إذن ثم أجاز بعد وكالته جاز استحسانا: باع مال يتيم ثم جعله القاضي وصيا له فأجاز ذلك البيع صح استحسانا ولو تزوج بلا إذن مولاه ثم أذن له في النكاح فأجاز ذلك النكاح جاز، ولايجوز إلا بإجازته، ولو لم يأذن له ولكنه عتق جاز بلا إجازة بعد عتقه، ولو تزوج الصبي أو باع ثم أذن له وليه أو بلغ لم يجز إلا بإجازته، وتمام الفروع هناك فراجعه."

الفتاوى الهندية (3/ 152):

"إذا باع الرجل مال الغير عندنا يتوقف البيع على إجازة المالك".

فتح القدير للكمال ابن الهمام (7/ 51):

"(فصل في بيع الفضولي) قال: (ومن باع ملك غيره بغير أمره فالمالك بالخيار، إن شاء أجاز البيع؛ وإن شاء فسخ)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 179):

"(وحكمه الإثم لمن علم أنه مال الغير ورد العين قائمة والغرم هالكة ولغير من علم الأخيران) فلا إثم؛ لأنه خطأ وهو مرفوع بالحديث.

(قوله: ولغير من علم الأخيران) أي وحكمه لغير من علم أنه مال الغير الرد أو الغرم فقط دون الإثم (قوله: بالحديث) وهو قوله عليه الصلاة والسلام: «رفع عن أمتي الخطأ والنسيان» معناه رفع مأثم الخطأ، أتقاني".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202200678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں