بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار بیٹیوں، ایک بھائی اور ایک بہن کے درمیان مرحومہ کی میراث کی تقسیم


سوال

 ایک عورت کی وفات ہوگئی ، اس کی چار بیٹیاں ، ایک بہن اور ایک بھائی ہے ۔ اس کا میراث کا مسئلہ دلیل کے ساتھ مطلوب ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحومہ کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد  بقیہ  کل جائیداد  (منقولہ و غیر منقولہ ) کو ۳۶ حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے چھ، چھ ( ۶، ۶) حصے مرحومہ کی ہر ایک بیٹی کو، آٹھ (۸) حصے مرحومہ کے بھائی کو اور چار (۴) حصے مرحومہ کی بہن کو ملیں گے۔

فیصد کے اعتبار سے ۱۰۰ فیصد میں سے %16.66 مرحومہ  کی ہر ایک بیٹی کو، %22.22 مرحومہ کے بھائی کو اور % 11.11 مرحومہ کی بہن کو ملیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 773)

’’ (والثلثان لكل اثنين فصاعدا ممن فرضه النصف) وهو خمسة البنت وبنت الابن والأخت لأبوين والأخت لأب والزوج (إلا الزوج) لأنه لا يتعدد، والله تعالى أعلم.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 773)

’’ (يحوز العصبة بنفسه وهو كل ذكر) ۔۔۔۔۔۔ (لم يدخل في نسبته إلى الميت أنثى) ۔۔۔۔۔ (ما أبقت الفرائض) أي جنسها (وعند الانفراد يحوز جميع المال) بجهة واحدة. ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل ثم أصله الأب ويكون مع البنت) بأكثر (عصبة وذا سهم) كما مر (ثم الجد الصحيح) وهو أبو الأب (وإن علا) وأما أبو الأم ففاسد من ذوي الأرحام (ثم جزء أبيه الأخ) لأبوين (ثم) لأب ثم (ابنه) لأبوين ثم لأب (وإن سفل) تأخير الإخوة عن الجد وإن علا قول أبي حنيفة وهو المختار للفتوى خلافا لهما وللشافعي.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 775)

’’ (ويصير عصبة بغيره البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن) وإن سفلوا (والأخوات) لأبوين أو لأب (بأخيهن) فهن أربع ذوات النصف والثلثين يصرن عصبة بإخوتهن‘‘۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں