عورت میت کی دو بیٹیوں میں سے ایک کا انتقال ہوا ہے، جس کے نہ بچے ہیں اور نہ شوہر ہے، ایک بیٹی زندہ ہے، جس کے ۶ بچے ہیں، کیا سارا ترکہ بیٹی کو مل جائے گا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مرحومہ کی بیٹی کا انتقال مرحومہ سے پہلے ہوا ہے اور اب اس کی ایک بیٹی زندہ ہو تو اس بیٹی کو کل ترکے کا آدھا حصہ ملے گا، اور باقی ترکہ مرحومہ کے عصبہ (بالترتیب بیٹا، باپ، بھائی بہن، بھائی کی اولاد، چاچا اور اس کی اولاد) کو ملے گا، اور اگر مرحومہ کی بیٹی کا انتقال مرحومہ کے انتقال کے بعد ہوا ہے تو اس صورت میں مرحومہ کے ترکہ کے تین حصوں میں دو حصے بیٹیوں کے ہوں گے اور باقی عصبات کو ملیں گے، اور پھر جب ایک بیٹی کا انتقال ہوگیا تو اس کو ملنے والا حصہ اس کے ورثاء میں تقسیم ہوگا۔
لہذا ترکہ کی مکمل تقسیم معلوم کرنے کے لیے مرحومہ کے ورثاء کی مکمل تفصیل اور ان کی مرحومہ بیٹی کے ورثاء کی بھی مکمل تفصیل لکھ کر جواب حاصل کیا جاسکتا ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200995
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن