بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم نے فدیہ کی وصیت کی ہو تو اس کا فدیہ ادا کرنا


سوال

میرے  سسر محترم  اپنی  زیادہ عمر اور   بیماری کے باعث روزہ رکھنے پر قادر نہیں تھے اور انہوں نے اپنی وفات سے پہلے وصیت میں کہا تھا  کہ میری طرف سے فدیہ اداکردینا؛ لہذا اب ایسی صورت میں کتنا فدیہ ادا کرنا ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ کوئی بھی آدمی دوسرے کی طرف سے قضا نمازیں ادا نہیں کرسکتا  اور  نہ ہی ادا کرنے سے وہ ادا ہو سکتی ہیں، یہی حکم روزوں کا بھی ہے، چاہے دوسرا آدمی زندہ ہو یا فوت ہو چکا ہو، البتہ فوت شدہ آدمی کے ذمہ واجب الادا نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کیا جاسکتا ہے، چنانچہ اگر کسی آدمی کا انتقال ہوجائے اور اس کے ذمہ قضا نمازیں اور روزے باقی ہوں تو اگر اس نے اپنی قضا نمازوں یا قضا روزوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی ہو تو ورثاء پر لازم ہے کہ اس کے  ترکے ایک تہائی  میں سے قضا نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کریں، اگر ایک تہائی ترکے میں سے تمام قضا نمازوں یا روزوں کا فدیہ ادا ہوجائے تو بہتر، ورنہ جتنی قضا نمازوں یا روزوں کا فدیہ ادا ہوجائے وہ ادا کیا جائے ،ایک تہائی سے زائد سے فدیہ ادا کرنا واجب نہیں ہوگا۔

صورتِ  مسئولہ میں آپ کے سسر نے جتنے  روزے نہیں رکھے اوران کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی ہے تو ان   کےترکہ   کے ایک تہائی میں سے  روزوں کافدیہ  ادا کرنا لازم ہے۔

ایک نماز  اور روزہ کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے،  اور روزانہ وتر کے  ساتھ  چھ نمازیں ہیں تو ایک دن کی نمازوں کے فدیے بھی چھ ہوئے، اور ایک صدقہ فطر تقریباً پونے دو کلو گندم یا آٹا یا اس کی قیمت ہے،  سال (1441ھ - 2020ء میں) کراچی اور اس کے مضافات میں ایک  فطرہ کی رقم 100 روپے تھی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 597):

"(العبادة المالية) كزكاة وكفارة (تقبل النيابة) عن المكلف (مطلقاً) عند القدرة والعجز ولو النائب ذمياً؛ لأن العبرة لنية الموكل ولو عند دفع الوكيل (والبدنية) كصلاة وصوم (لا) تقبلها (مطلقاً، والمركبة منهما) كحج الفرض (تقبل النيابة عند العجز فقط)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 72):

"(ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة  (وكذا حكم الوتر)".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201439

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں