آپ نے وراثت کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بہن مر گئی تو اس کے بچوں کو حصہ نہیں ملے گا، سوال یہ ہے کہ اگر بھائی مر جائے تو کیا اس کی بیوی، بچوں کو بھی حصہ نہیں ملے گا؟
آپ نے سوال میں جس فتوی کا تذکرہ کیا ہے اس کا نمبر ذکر نہ کرنے کی وجہ سے سوال وضاحت طلب ہے، بہرحال آپ کے سوال کا اصولی جواب یہ ہے کہ میراث کی تقسیم کے شرعی ضابطہ کے مطابق جس شخص کی میراث تقسیم کی جارہی ہو اس مرحوم شخص کے جس وارث کا انتقال اس کی زندگی میں ہی ہوا ہو (چاہے بیٹا ہو یا بیٹی، بہن ہو یا بھائی) اس کا مرحوم کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، اس لیے اس کے حصہ کی مد میں اس کی بیوی/ شوہر یا بچوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
البتہ اگر کسی ایسے شخص کا انتقال ہو جس کے والدین، اولاد اور بیوہ وغیرہ کوئی بھی نہ ہو، اور ورثہ میں صرف بھتیجے ہوں تو بھتیجوں کو عصبہ ہونے کی وجہ سے میراث ملے گی، لیکن اس صورت میں مرنے والے بھائی کی میراث اس کی بھابھی کو نہیں ملے گی۔
الغرض میراث کی تقسیم کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں، جو ورثہ کی تبدیلی سے مختلف ہوسکتی ہیں، لہٰذا جس صورت کا حکم معلوم کرنا ہو، اسے متعینہ طور پر وضاحت سے لکھ کر سوال کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202201259
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن