بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی پنشن میں مطلقہ بیوی کا حق


سوال

زید کی دو بیویاں تھیں،  ایک بیوی کو زید نے اپنی زندگی ہی میں طلاق دے دی،  لیکن انڈیا کے قانون کے اعتبار سے طلاق واقع نہیں ہوئی،  شریعت کے اعتبار سے ہو گئی،  اس پر ایک عالم صاحب کا کہنا یہ  ہے کہ مرنے والے کی جو پنشن ہے اور دیگر فوائد جس کا شریعتِ اسلامیہ میں کوئی تصور نہیں،  اس میں وہ بیوی بھی شریک ہوگی جو شریعت کی نظر میں مطلقہ  ہے،  اس لیے کہ جوقانون یہ سہولیات فراہم کر رہا ہے وہ اسے مطلقہ نہیں مانتا،  لیکن جو شرعی میراث ہے  اس میں صرف وہی بیوی شریک ہوگی جو موت تک زید کے نکاح میں تھی اور مطلقہ بیوی شرعی حقوق سے محروم رہے گی، کیا یہ مسئلہ درست ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ زید کے انتقال کے بعد ان کے ترکہ میں بطورِ میراث مطلقہ بیوی حق دار نہیں ہوگی، تاہم مرحوم کے انتقال کے بعد  اگر پنشن کی رقم مرحوم کی مطلقہ  بیوی کے نام سے آرہی ہے تو اس میں مطلقہ بیوی حق دار ہے؛ کیوں کہ پنشن  کی رقم کسی بھی حکومتی ادارے کی طرف سے نامزد کردہ شخص کے  لیے عطیہ ہوتی ہے، بطورِ میراث نہیں ہوتی۔

’’چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے۔‘‘

(4/343، کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، ط: دارالعلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں