بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی نماز و روزوں کا فدیہ ادا کرنا


سوال

اگر ایک آدمی فوت ہوجائے اور اس کے ذمہ تقریبا ایک مہینے کی نمازیں اور روزے قضا ہوں تو اس کے ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے ؟

جواب

 اگر مرحوم نے قضا نمازوں اور روزوں کا  فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی  تو اس صورت میں اس کے کل  مال کے ایک تہائی حصہ سے فدیہ کی رقم نکالی جائے گی، اگر تمام قضا نمازوں اور روزوں کا فدیہ ایک تہائی ترکے میں سے ادا ہوجائے تو بہتر، اگر مکمل ادا نہ ہو تو بقیہ نمازوں اور روزوں کا فدیہ ورثاء کے ذمے لازم نہیں ہوگا،  اسی طرح اگر مرحوم نے وصیت نہیں کہ ہے تب بھی ورثاء کے ذمے مرحوم کی قضا نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کرنا لازم نہیں،تاہم اگر وہ بطورِ تبرع مرحوم کی تمام یا بقیہ فوت شدہ نماز و روزوں کی طرف سے فدیہ دینا چاہیں تو یہ ان کی طرف سے احسان ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا مات الرجل وعليه صلوات فائتة فأوصى بأن تعطى كفارة صلواته يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر وللوتر نصف صاع ولصوم يوم نصف صاع من ثلث ماله........وفي فتاوى الحجة وإن لم يوص لورثته وتبرع بعض الورثة يجوز ويدفع عن كل صلاة نصف صاع حنطة منوين..."

(الباب الحادي عشر في قضاء الفوائت، ج1،ص125،ط؛ رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101558

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں