اگر میت کی میراث میں دینی کتب ہو اور وہ کتب ان کے ماں باپ ثواب کی نیت سے کسی عالم کو دیتے ہیں اور حال یہ ہے کہ ان کے اولاد بھی ہیں؟ تو اس کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر تمام ورثاء عاقل، بالغ ہیں اور سب خوشی سے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ مرحوم کی دینی کتب ان کے ایصالِ ثواب کی خاطر کسی عالم دین کو دے دیں تو مرحوم کے والدین ایسا کرسکتے ہیں، بس شرط یہی ہے کہ تمام ورثہ عاقل بالغ ہوں اور دل سے اس پر راضی ہوں۔
کیوں کہ یہ کتابیں بھی مرحوم کے باقی ترکہ کی طرح ترکہ ہونے میں شامل ہے اور تمام ورثاء کا اس پر حق ہے۔ اگر بالغ ورثاء کتابیں دینے پر راضی ہوں لیکن ورثاء میں نابالغ بھی ہوں، تو یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ بالغ ورثاء یا والدین ان کتابوں کی مالیت لگاکر اپنے حصے میں لے لیں، پھر وہ خود دے دیں، اور بچوں کو ان کا حصہ پورا دیں تو یہ بھی جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لأن تركه الميت من الأموال صافياً عن تعلق حق الغير بعين من الأموال، كما في شروح السراجية."
(6/759، کتاب الفرائض، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101176
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن