ایک متوفی جس کی چار بیٹیاں ایک بیوہ چار بھائی اور ایک بہن وارث ہیں، جبکہ ماں باپ انتقال کرچکے ہوں, وراثت کی تقسیم کس تناسب سے ہوگی؟
بصورتِ مسئولہ مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کےبعد اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو تہائی مال سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ(جائیداد) منقولہ وغیرمنقولہ کو دو سو سولہ(216) حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد ستائیس(27) حصے مرحوم کی بیوہ کو، اور چھتیس/ چھتیس حصے مرحوم کی ہر بیٹی کو، اور دس/دس حصے مرحوم کے ہر بھائی کو، اور پانچ حصے مرحوم کی بہن کو ملیں گے،
اور فیصد کے اعتبار سے سو(100) روپے میں سے 12,50 روپے مرحوم کی بیوہ کو، اور 16,66 روپے مرحوم کی ہر بیٹی کو، اور 4,62 روپے مرحوم کے ہر بھائی کو، اور 2,31 مرحوم کی بہن کو ملیں گے،فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200780
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن