ایک بیٹا جو کہ مرجائے تو وہی نام جو اس پہلے والے کا تھا، دوسرے بیٹے کے لیے رکھ سکتے ہیں ؟
مرحوم بیٹے کے نام کا معنی ومفہوم درست ہو تو دوسرے بیٹے کا یہی نام رکھ سکتے ہیں، مرحومین کے نام پر نام رکھنے کی ممانعت نہیں ہے۔
صحيح بخاری میں ہے:
"وأصيب يومئذ فيهم عروة بن أسماء بن الصلت، فسمي عروة، به ومنذر بن عمرو، سمي به منذرا."
(5/ 106، باب غزوة الرجيع، ط: دارطوق النجاة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100324
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن