بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحا نام رکھنے کا حکم


سوال

میں نے 2 سال پہلے اپنی بھانجی  کا نام مرحا رکھا تھا، جس کا مطلب ہمیں گوگل سے " اللہ کا نور " ملا ،اب کچھ ویڈیوز دیکھی ہیں ، جس میں مرحا کا مطلب کچھ اور بتا رہے ہیں، ان کے مطابق مرحا کا مطلب، تکبر کرنا یا غرور کرنا، آپ بتائیں  مرحا نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

’’مِرحا‘‘ (میم کے زیر اور ح کے بعد الف کے ساتھ) عربی قواعد کے اعتبار سے درست نہیں ہے، البتہ"مَرحا" (میم کے زبر اور ح کے بعد الف کے ساتھ) عربی زبان کا لفظ ہے، اس کے تلفظ کے دو طریقے ہیں:

1۔  "مَرَ حا"را پر زبر کے ساتھ  اس کا مطلب ہے" تکبر کرنا"۔ اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

2۔ "مَرْحیٰ" (را ساکن)  عربی میں یہ لفظ دو صیغے بن سکتاہے:

1- ’’مَرحٰی‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر کے ساتھ )’’مَرِح‘‘ کی جمع بھی ہے، مرح کا معنی (اترانے والا) یا (ہلکا) آتا ہے۔یہ نام رکھنا بھی درست نہیں ہے۔

2- ’’مَرحیٰ‘‘ (میم کے فتحہ اور ح کے کھڑے زبر(الف مقصورہ ) کے ساتھ)  تیر کے نشانے پر لگنے کی صورت میں شاباشی دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اسی طرح   خوشی سے جھومنا، اور چکی کا پاٹ بھی اس کے معنی ہیں، اس معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز تو ہوگا، لیکن چوں کہ غلط معنیٰ کا وہم برقرار رہے گا؛ اس لیے نہ رکھنا بہتر ہے۔

ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وصحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے، یا اچھا بامعنی عربی نام رکھا جائے۔ اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر "اسلامی نام "کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ، اس  سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔

لسان العرب میں ہے:

"مرح: المرح: شدة الفرح والنشاط حتى يجاوز قدره؛ وقد أمرحه غيره، والاسم المراح، بكسر الميم؛ وقيل: المرح التبختر والاختيال. وفي التنزيل: (ولا تمش في الأرض ‌مرحا).أي متبخترا مختالا؛ وقيل: المرح الأشر والبطر؛ ومنه قوله تعالى: بما كنتم تفرحون في الأرض بغير الحق وبما كنتم تمرحون. وقد مرح ‌مرحا ومراحا، ورجل مرح من قوم مرحى ومراحى؛ ومريح، بالتشديد، مثل سكير، من قوم مريحين، ولا يكسر؛ ومرح، بالكسر، ‌مرحا: نشط."

(فصل الميم، ج:2، ص:591، ط:دار صادر بيروت)

القاموس المحیط میں ہے:

"مرح، كفرح: أشر، وبطر، واختال، ونشط، وتبختر، والاسم: ككتاب. وهو مرح ومريح، كسكين، من مرحى ومراحى ومريحين. وفرس ممرح وممراح ومروح. وأمرحه الكلأ.والمرحان، محركة: الفرح، والضعف، وشدة سيلان العين، وفسادها، مرحت، كفرحت."

(فصل الميم، ص:241، ط:مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيغ)

تاج العروس میں ہے:

"‌‌مرح: (مرح، كفرح: أشر وبطر) ، والثلاثة ألفاظ مترادفة، ومنه قوله تعالى:{بما كنتم تفرحون فى الارض بغير الحق وبما كنتم تمرحون}(غافر: 75)وفي المفردات: المرح: شدة الفرح والتوسع فيه.

(و) مرح (: اختال) ، ومنه قوله تعالى:{ولا تمش فى الارض مرحا}(الإسراء: 37) أي متبخترا مختالا (و) مرح مرحا: (نشط) . في (الصحاح) و (المصباح) : المرح: شدة الفرح، والنشاط حتى يجاوز قدره، (و) مرح مرحا، إذا خف، قاله ابن الأثير. وأمرحه غيره. (والاسم) مراح، (ككتاب، وهو مرح) ، ككتف (ومريح، كسكين، من) قوم (مرحى ومراحى) ، كلاهما جمع مرح، (ومريحين) ، جمع مريح، ولا يكسر."

(فصل مرح، ج:7، ص:113، ط:دار احياء التراث)

وفيه ايضاً:

"(وبرحى) ، على فعلى (: كلمة تقال عند الخطإ في الرمي، ومرحى عند الإصابة) ، كذا في (الصحاح) . وقد تقدم في أي ح أن أيحى تقال عند الإصابة. وقال ابن سيده: وللعرب كلمتان عند الرمي: إذا أصاب قالوا: مرحى، وإذا أخطأ قالوا: برحى."

(فصل برح ، ج:6، ص:311، ط:دار احياء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں